کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور واقعہ

0
114

صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایک اور کمسن گھریلو ملازمہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے .پولیس نے بچی کو علاج کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا

لاہور میں خاتون کو قتل کرنیکے بعد اس کی نعش کیسے گھر پہنچائی گئی؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقہ واپڈا ٹاون میں کمسن گھریلو ملازمہ کو شدید تشدد کلا نشانہ بنایا گیا ہے، پندرہ سو روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے والی کمسن ملازمہ کو مالکن نے شدید تشدد کا نشانہ بننایا، بچی کو دو ماہ قبل والدین ملنے کے لئے آئے تو مالکن نے بہانہ بنا کر نہیں ملنے دیا، گزشتہ روز جب والدین اپنی بیٹی کو ملنے آئے تو اس کی حالت خراب دیکھ کرپولیس کو اطلاع دی، تھانہ ستو کتلہ پولیس نے بچی کو گھر سے علاج کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا ہے، ملازمہ کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے اور اس کی عمر دس برس ہے. والدین نے بچی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے.

واضح رہے کہ چائلڈ ایکٹ کے تحت کمسن بچوں سے کام کروانا قانونی طور پر جرم ہے .اس کے باوجود پاکستان میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچے کام کر رہے ہوتے ہیں، والدین غربت کے باعث کمسن بچوں کو کام پر بھیجنے پر مجبور ہیں،یہ پہلا واقعہ نہیں ماضٰ میں کمسن ملازمین پر تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں ، پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 11 کے تحت چودہ سال سے کم عمر بچے کو کسی کارخانے یا کان یا دیگر پرخطر بھی جگہ ملازمت میں نہیں رکھا جائے گا۔

Leave a reply