کراچی (باغی ٹی وی، خصوصی رپورٹ)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی میزبانی کی، جس میں وفاقی وزراء، صنعت کاروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد کیپٹو پاور پلانٹس سے نیشنل گرڈ (ڈسکوز) کی طرف منتقلی کے عمل پر تبادلہ خیال اور اسے کابینہ کے فیصلے کے مطابق عملی جامہ پہنانے کے لیے لائحہ عمل طے کرنا تھا۔ اجلاس میں صنعت کاروں کے تحفظات سنے گئے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان کی تجاویز اور خدشات پر حتمی فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری، وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء اللہ، ارکان قومی اسمبلی سید نوید قمر، اسد عالم، مرزا اختیار بیگ، چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ، وفاقی و صوبائی سیکریٹریز، ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)، سی ای او کراچی الیکٹرک مونس علوی، اور شہر کے ممتاز صنعت کاروں زبیر موتی والا، شبیر دیوان، جاوید بلوانی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹس سے نیشنل گرڈ کی طرف منتقلی ایک لازمی عمل ہے، لیکن اسے صنعت کاروں کے لیے قابل قبول اور آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ صنعت کاروں کے اعتماد کو یقینی بنائے اور اس منتقلی کے لیے باہمی اتفاق سے ایک واضح ٹائم لائن طے کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کیپٹو پاور پلانٹس سے منقطع ہونے والی گیس کو سندھ کے اندر ہی استعمال کیا جائے گا اور اسے صوبے سے باہر منتقل نہیں کیا جائے گا۔
صنعت کاروں نے اجلاس میں اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل گرڈ کی بجلی کی سپلائی اکثر غیر مستحکم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے کیپٹو پاور پلانٹس بند کرکے مکمل طور پر گرڈ پر انحصار نہیں کر سکتے۔ انہوں نے "ڈی-گرڈ لیوی آرڈیننس 2025” کے تحت مجوزہ اضافی چارجز پر بھی اعتراض اٹھایا، کیونکہ گیس کمپنیاں پہلے ہی زائد چارجز وصول کر رہی ہیں۔ صنعت کاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کیپٹو پاور پلانٹس پر مزید ٹیکس عائد ہونے سے صنعتی شعبے پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا، جو معاشی ترقی کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ سندھ حکومت کی دعوت پر صنعت کاروں کے تحفظات سننے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی کاوشیں شامل ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایسی پالیسیاں بنانے کی ہدایت دی ہے جو صنعتی ترقی کو فروغ دیں۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے صنعتی مسائل کے حل کو اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی صنعت کاروں کے ساتھ گزشتہ زوم میٹنگز اور ان کی کاوشوں کو سراہا۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اجلاس کو بتایا کہ صنعتی ٹیرف میں پہلے ہی 30 فیصد کمی کی جا چکی ہے اور ڈسکوز اپنی کارکردگی بہتر بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7,000 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کرنے کا فزیبلٹی پلان تیار ہے اور اب تک 583 کیپٹو پاور پلانٹس نیشنل گرڈ سے منسلک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بالآخر تمام صنعتوں کو خودکار بجلی پیداوار سے نیشنل گرڈ پر منتقل ہونا پڑے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ میں تقریباً 660 کیپٹو پاور پلانٹس ہیں اور صنعت کاروں نے ٹیرف میں مجوزہ اضافے پر جائز تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد صنعت کاروں کی آواز کو براہ راست سننا اور ان کے مسائل کا حل نکالنا ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے صنعت کاروں کے ساتھ براہ راست مشاورت پر آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ منتقلی کے عمل کے دوران صارفین پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے اور گیس کے استعمال کے حوالے سے سندھ کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ صنعت کاروں کی تمام تجاویز اور تحفظات کو باضابطہ طور پر وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے پیش کیا جائے گا، جو اس حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے۔ اس کے علاوہ، ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی جو کیپٹو پاور پلانٹس سے نیشنل گرڈ کی طرف منتقلی کے دوران محصولات کے نفاذ اور عبوری عرصے کے تعین کا جائزہ لے گی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا ثناء اللہ نے اج اس اجلاس کو "انتہائی نتیجہ خیز” قرار دیا اور یقین دہانی کرائی کہ وزیراعلیٰ اور صنعت کاروں کی تجاویز کو وزیراعظم تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون اور صنعت کاروں کے ساتھ مشاورت کا ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔
یہ اجلاس کیپٹو پاور پلانٹس سے نیشنل گرڈ کی طرف منتقلی کے عمل کو منظم اور شفاف بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت صنعت کاروں کے مفادات کے تحفظ اور صوبے کی معاشی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔