دہشتگرد کیسے داخل ہوئے؟کراچی پولیس آفس پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار

0
44
hamla

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہر قائد کراچی میں کراچی پولیس آفس پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے،

کراچی پولیس چیف کے دفتر کے اطراف میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کر لی گئیں،ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین دہشت گرد شام سات بجکر 10 منٹ پر دہشتگرد مرکزی دروازے سے داخل ہوئے، ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار نے جب روکا تو اسے زخمی کیا گیا،حملہ آور7 بجکر 15 منٹ پر پہلی منزل پر پہنچ چکے تھے، حملہ آوروں نے پہلی منزل پر گرنیڈ پھینکا جو دیوار سے ٹکرا کر باہر کی جانب گراونڈ فلور پر آ گرا، 7بجکر20 منٹ پر حملہ آوردوسری منزل پر پہنچ چکے تھے ،پہلی اور دوسری منزل پر حملہ آور خالی کمروں پر گولیاں برساتے رہے،ایک دھماکے کے نتیجے میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مانیٹرنگ بھی اچانک بند ہو گئی،

ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر نفری کے ہمراہ سب سے پہلے کے پی او میں داخل پہنچے ڈی آئی جیز ناصر آفتاب، طارق دھاریجو، مقدس حیدر بھی 5 سے 10 منٹ میں کے پی او پہنچ گئے تھے ایس پی کلفٹن احمد چوہدری نے نچلی منزل پر موجود افسران ا ور اہلکاروں کو ریسکیو کیا،کراچی پولیس آفس حملے سے ملنے والا موبائل فون اور دہشت گردوں کا اسلحہ فرانزک کے لیے بھجوایا جائے گا،

علاوہ ازیں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی گاڑی کے مبینہ مالک کو گرفتار کر لیا ہے، مالک کو بھینس کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، پولیس نے گاڑی کے مالک کا ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کرلیا ہے، نجی ٹی وی کے مطابق شہری کا کہنا تھا کہ میں نے گاڑی ایک شو روم پرفروخت کردی تھی شوروم والوں نے گاڑی کس کو کی مجھےعلم نہیں

دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جناح ہسپتال کراچی میں پولیس آفس حملے کے زخمیوں کی عیادت کی، صدر مملکت نے پولیس اور رینجر اہلکاروں کی بہا دری کی سراہا ،صدر مملکت نے اہلکاروں سے ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا ،صدر مملکت نے پولیس اور رینجر کے اہلکاروں کے ساتھ اظہارِ يكجہتی کیا،

قبل ازیں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر کل کے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ایک مرتبہ پھر ہماری بہادر پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔خصوصاً شہری مراکز میں دہشتگردی میں اچانک اضافہ انٹیلی جنس کی ناکامی اور ریاست کے ہاں دہشتگردی کے انسداد کی ایک واضح فعال حکمتِ عملی کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔

کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں سے مردانہ وار مقابلے کے دوران شہید ہونیوالے پولیس اہلکاروں غلام عباس اور سعید کے علاوہ امجد مسیح کی نماز جنازہ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ادا کردی گئی۔نمازجنازہ میں وزیر اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ،چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار،آئی جی سندھ غلام نبی میمن،سینئر صوبائی وزیر سعید غنی،ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اختر اوڈھو کے علاوہ،زونل ڈی آئی جیزکراچی،ڈی آئی جیز، سیکیورٹی، آر آر ایف،سی پیک ضلعی ایس ایس پیز کراچی سی پی او میں تعینات سینئر پولیس افسران و ملازمین اور شہداء کے ورثاء نے شرکت کی۔

آئی جی سندھ نے شہداء کے ورثاء سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہداءکوداد شجاعت دی اور انکی محکمانہ خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔انکا کہنا تھا کہ دہشت گردانہ حملے کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہوکر ملک اور سماج دشمن عناصر کو دندان شکن جواب دینا اور انھیں جہنم واصل کرنا اب پولیس کی جرأت اور بہادری کا سنہری باب بن چکا ہے۔انہوں نے شہداء کے ورثاء کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں مجھ سمیت پوری سندھ پولیس آپکے ساتھ ہے آپ خود کو ہر گز تنہا نہ سمجھیں آپکی داد رسی کرنا اور مسائل و مشکلات کو حل کرنا محکمہ پولیس سندھ کی ذمہ داری ہے۔آئی جی سندھ نے موقع پر موجود سینئر پولیس افسران کو ہدایات دیں کہ شہداء کے قانونی ورثاء کے لیئے مروجہ مراعات کی بابت تمام ترقانونی و دستاویزی امور کو جلد سے جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔

خاتون پولیس اہلکار کے کپڑے بدلنے کی خفیہ ویڈیو بنانے پر 3 کیمرہ مینوں کے خلاف کاروائی

جنسی طور پر ہراساں کرنے پر طالبہ نے دس سال بعد ٹیچر کو گرفتار کروا دیا

ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا

 قاری کی جانب سے بچوں کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے پر گھر والوں نے تشدد کیا

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی آئی جی آفس آمد 

Leave a reply