جزلان قتل کیس، پولیس مرکزی ملزم کو تاحال گرفتار کرنے میں ناکام

جزلان قتل کیس، پولیس مرکزی ملزم کو تاحال گرفتار کرنے میں ناکام
بحریہ ٹاون کے قریب معمولی جھگڑے میں نوجوان طالبعلم کی ہلاکت کا واقعہ مرکزی سمیت 3 ملزمان تاحال پولیس کی گرفت میں نہ آسکے

ملزمان کی گرفتاری کیلئےایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی،جزلان قتل کیس میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد نہ کیا جاسکا قتل سے قبل جھگڑے کا سبب بننے والےملزمان حسنین اور والد گرفتار کیا گیا ہے سہولتکاری کے الزام میں گرفتار حسنین کے والد نے 2اسلحہ لائسنس بنوارکھے تھے گرفتار ملزم محمد فائز نے مبینہ طور پر تیس بور اور نائن ایم ایم پستول کے 2 لائسنس بنوارکھے ہیں گرفتار ملزم فائز تاحال اپنے ہتھیاروں کے لائسنس پیش نہیں کرسکا ہے،شبہ ہے کہ والد کے لائسنس یافتہ اسلحے سے ہی مفرور ملزم عرفان نے جزلان کا قتل کیا شبہ ہے کہ مرکزی ملزم سمیت تینوں ملزم کراچی سےباہر فرار ہو گئے ہیں مفرور 3 ملزمان کی تلاش میں متواتر چھاپا مار کارروائیوں کے باوجود کامیابی نہ ملی طالبعلم جزلان کو بحریہ ٹاؤن میں 25 مئی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا

جزلان قتل کیس: دو ملزمان ریمانڈ پر،اطلاعات کےمطابق 19 سالہ طالب علم جزلان کے قتل کیس میں گرفتار دو ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے 2 جون تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

کراچی میں سپرہائی وے پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ہونے والے واقعے پر نوجوان کے قتل کیس میں پولیس نے دو گرفتار ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا۔مدعی مقدمہ کی جانب سے ملزمان کو ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی جب کہ ملزمان کے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ حسنین کم عمر ہے اس کا ریمانڈ نہیں ہوسکتا لہٰذا جیل بھیجا جائے ۔

عدالت نے ملزم حسنین اور اس کے والد فائز کو 2 جون تک کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا اور عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

واضح رہے کہ 24 اور 25 مئی کی درمیانی رات سپر ہائی پر موجود نجی ہاؤسنگ اسکیم میں دل دہلا دینے والا واقعہ ہوا جہاں 19 سال کے طالب علم جزلان کو معمولی سے جھگڑے پر گولی مار کر قتل کردیا گیا۔جزلان اپنے دو دستوں کے ساتھ پڑھائی کیلئے گھر سے گیا تھا جب کہ وہ بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر اور گھر کا لاڈلا تھا۔

Comments are closed.