کراچی کے علاقے خیرآباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما مولانا شیر زادہ کی ٹارگٹ کلنگ کا مقدمہ منگھو پیر تھانے میں مقتول کے ماموں شوکت خان کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، شوکت خان کو ان کے آبائی گاؤں بٹگرام سے فون کے ذریعے اطلاع ملی کہ مولانا شیر زادہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔ وہ فوری طور پر کراچی کے عباسی شہید اسپتال پہنچے، جہاں انہیں تصدیق کی گئی کہ ان کے بھانجے کو نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔مقدمے کے متن کے مطابق، مولانا شیر زادہ سحری کے بعد اپنے گھر سے مسجد جانے کے لیے روانہ ہوئے تھے، جب وہ منگھو پیر کے 100 فٹ روڈ پر پہنچے تو نامعلوم مسلح افراد نے انہیں گولیوں کا نشانہ بنا دیا، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
جمعیت علمائے اسلام سندھ کے نائب صدر قاری عثمان کے مطابق، مولانا شیر زادہ کی نماز جنازہ گزشتہ روز ادا کر دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح طور پر ایک ٹارگٹ کلنگ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت علماء کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ قاری عثمان نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ علماء کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔