مصطفی عامر کے قتل اور صحافی پر فائرنگ کے کیسز میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 دن کی توسیع کردی۔ یہ فیصلہ آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، ملزم ارمغان کو دونوں مقدمات میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد اسے دوبارہ عدالت لایا گیا، جہاں پر وکیل صفائی نے اس کے والدین کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دینے کی درخواست کی۔ وکیل صفائی نے عدالت کو یقین دلایا کہ کسی قسم کا شور شرابہ یا ہنگامہ نہیں ہوگا، مگر اس کے باوجود سماعت کے دوران ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ملزم ارمغان کے والد کمرہ عدالت میں شور شرابہ کرنے لگے جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں نے انہیں باہر نکال دیا۔ اسی دوران ملزم ارمغان نے اپنے والد کی جانب سے نئے وکیل کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور صاف کہا کہ اسے اپنے والد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ملزم نے عدالت کو بتایا کہ وہ یہ وکیل نہیں چاہتا اور نہ ہی اپنے والد سے ملاقات کی کوئی خواہش رکھتا ہے۔ اس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید کارروائی کی ہدایت کی۔
اسی دوران اے ٹی سی کمپلکس میں صحافیوں کا داخلہ بھی بند کر دیا گیا، جس پر سیکیورٹی حکام نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اعلیٰ افسران کی جانب سے صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس سے قبل ملزم ارمغان کے والد کو بھی عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ملزم کے والد نے عدالت میں درخواست دی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ وکیل کی تبدیلی کے بارے میں اس کو آگاہ کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انہیں اپنے بیٹے سے ملنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ فیئر ٹرائل کی سہولت حاصل کر سکیں۔آخرکار، عدالت نے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں مزید 7 دن کی توسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔