امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کی جانب سے کرونا وبا سے تحفظ کے نام پر کاروبار کی جبری بندش اور تعلیمی عمل کو معطل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ حکومتی اقدامات کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کاروبار کی جبری بندش اور تعلیمی عمل کو معطل کرنا مسئلے کا حل نہیں ۔ گزشتہ سال بھی لاک ڈان سے ہرشہری ، ہر طبقہ بالخصوص غریب عوام مزدور و محنت کش اور تاجر برادری بری طرح متاثر ہوئی تھی جس کے برے اثرات سے ابھی تک باہر نہیں نکلا جاسکا ہے اس کے باوجود ایک بار پھر بازاروں ، مارکیٹوں اور دکانوں کو بند کرنے کے احکامات سے تاجروں کو آزمائش میں مبتلا کیا جارہا ہے ۔ عین رمضان المبارک کے نزدیک صوبائی حکومت نے شہر میں جمعہ اور اتوار کومکمل لاک ڈان جب کہ عام دنوں میں کاروباری مراکز 8بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ سراسر روزگار اور معیشت دشمن اقدام ہے ۔ تاجر اور دوکاندار حضرات رمضان المبارک کے حوالے سے خصوصی تیاریاں کرتے ہیں اور عوام بھی بالعموم تراویح کے بعد ہی شاپنگ کو ترجیح دیتے ہیں اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہفتے میں دو دن کی بجائے لاک ڈان ایک دن اور کاروباری مراکز رات 10بجے تک کھولنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ عوام پہلے ہی ملک میں غربت ومہنگائی اور بے روزگاری کے باعث شدیدذہنی وجسمانی اذیت کا شکار ہیں ان کو مزید مشکلات اور پریشانیوں کا شکار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو پہلے ہی سرکاری سطح پر معیاری تعلیم مہیا نہیں کی جارہی اور دوسری جانب تعلیمی ادارے بند کر کے شہریوں کو تعلیم سے محروم کیا جارہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ گزشتہ لاک ڈان سے اب تک حکومت کی جانب سے سوائے اعلانات کے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا،حکومت بتائے کہ کرونا وائرس سے بچا کے حوالے سے عوام کے لیے مختص رقم کہاں خرچ کی گئی ،حکومت نے گزشتہ سال کے کتنے فیصد متاثرین کو ریلیف دیا ۔انہوں نے کہاکہ کاروبار کی جبری بندش کے حوالے سے شہر میں کئی مقامات پر تشدد کے واقعات بھی رونما ہوچکے ہیں اور امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں۔جب لوگوں سے ان کے روزگار چھینے جائیں گے تو اشتعال کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔