کشمالہ طارق کار حادثے میں ہلاک ہونے والے نوجوان فاروق کے والدین نے بیٹے کا خون معاف کر دیا

0
48

رواں برس فروری کے شروع میں اسلام آباد میں وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کے قافلے میں شامل تیز رفتار گاڑی کی ایک سنگل پر ایک مہران گاڑی سے ٹکر لگنے کے بعد مہران میں سوار پانچ میں سے چار دوست جان کی بازی ہار گئے تھے-

باغی ٹی وی : پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے پانچ نوجوان خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے ایک ہی علاقے کے رہنے والے اور قریبی دوست تھے۔

ہلاک ہونے والے فاروق اور زخمی مجیب الرحمن کنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ میں سکیورٹی گارڈ کے فرائض ادا کرتے تھے جبکہ محمد انیس، محمد عادل اور حیدر علی عرف سونی بہت ہی قریبی دوست اور طالب علم تھے جواپنے ایک دوست کی نوکری کے انٹرویو کے لیے مانسہرہ سے اسلام آباد آئے تھے۔

تاہم اب اس حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان فاروق کے ورثاء کی جانب سے صلح نامہ کیا جا چکا ہے جس کی کاپی باغی ٹی وی نے حاصل کر لی ہے-

صلح نامہ فاروق کے والدین کی جانب سے کیا گیا جس کے مطابق کیس کے جج محمد سہیل فاضل ایڈیشنل سیشن جج ،ضلع ویسٹ ،اسلام آباد کی معیت میں بیان راضی نامہ جمع کرایا گیا-

فاروق کے والد حقیقی ساجد محمود اور والدہ حقیقی یاسمین بی بی کی جانب سے صلح نامہ درج کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ مورخہ 2 فروری 2021 کو مقدمہ نمبر 83 بجرم 379،322،337G،427تعزیرات پاکستان تھانہ سنا اسلام آباد و بابت حادثہ مجیب الرحمٰن کی مدعیت میں درج رجسٹرڈ ہوا ہے جس میں میرا بیٹا فاروق احمد اور دیگر تین کس افراد انیس شکیل، ملک عادل اور حیدر علی وفات پا گئے تھے-

اور یہ کہ ہم متوفی فاروق احمد ہے حقیقی وارثان والدین ہیں فارم ایف آر سی نادرہ ٹف ہے ہمارا متوفی بیٹا غیر شادی شدہ تھا لہذاٰ ماں باپ کے علاوہ ان کا کوئی اور دیگر قانونی وارث نہیں ہے-

اور یہ کہ مبینہ حادثہ گاڑی نمبر WX-077 ICT Luxus جس کے ساتھ گاڑی نمبر APU-637 حادثاتی طور پر ٹکرائی اور مذکورہ بالا متفیان کی موت واقعہ ہوئی اس کو ہماری تصدیق کے مطابق ملزم اذلان خان نہ چلا رہا تھا بلکہ ڈرائیور فیض اللہ چلا رہا تھا-

یہ کہ ہم دونوں وارثان نے ملزم اذلان خان خلاف یا گاڑی کے ڈرائیور فیض اللہ خان کے خلاف اب یا آئندہ کسی قسم کی قانونی کاروائی نہ کرنا چاہتے ہیں ہلذاٰ ہم نے اللہ کی رضا کے لئے ملزم اذلان خان یا فیض اللہ خان کو پر ضمانت رہا کرنے ، بذریعہ پولیس مقدمہ خارج ہونے میں یا بعد ازاں مقدمہ میں ملزمان کے ٹرئل کورٹ سے بری ہونے میں اعتراض نہ ہے ہم نے اپنا بیان معافی نامہ عدالت ہذا میں جمع کر دیا ہے جو کہ ہمارے اوپر ہر فورم اور ہر عدالت میں قابل پابندی ہو گا-

Leave a reply