مقبوضہ کشمیر اور پاکستان :تحریر: معین الدین بخاری

0
41

کشمیر کا جب بھی ذکر کریں تو دو باتیں ضرور ذہن میں آتی ہیں ایک تو ظلم و ستم کی نا ختم ہونے والی داستان اور دوسری بات قائد اعظم محمد علی جناح کا مشہور قول کہ "کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔” تقریباً 73 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اہل کشمیر کے دکھ درد میں کمی واقع نہیں ہو سکی ہے بلکہ یہ ظلم و ستم کی داستان ہے کہ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔
کشمیر ایک ایسی بے بسی کی تصویر ہے کہ جہاں اقوام متحدہ کے 194 ممالک میں سے صرف پانچ ممالک (چین، ایران، ترکی اور ملائشیا ) مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے لائی گئی پاکستانی قرارداد کے حق میں ووٹ دیتے ہیں باقی پوری دنیا اہل کشمیر پر مظالم کے پہاڑ توڑنے والے بھارت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ یوں تو شروع ہی سے کشمیریوں پر بے شمار مظالم ڈھائے جاتے رہے ہیں جن میں غیر قانونی پولیس تشدد، پھر کشمیریوں کا encounter اور معصوم کشمیریوں کی عصمت دری سر فہرست ہیں لیکن مودی کے موجودہ دور حکومت میں تو یہ مظالم ہر حد سے تجاوز کر چکے ہیں۔

آرٹیکل 370 اور 35 میں ترمیم کے بعد ہی کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر کے 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں پر 9 لاکھ سے زائد فوج سے محاصرہ کر کے تمام کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے یہاں تک انکی فصلیں تباہ، ادویات ناپید اور اشیائے خور دنوش بھی چھین لی گئی ہیں۔ آئے روز درجنوں کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا جانے لگا ہے۔ اسی طرح کئی کشمیریوں کو ناحق شہید کر دیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ جو کشمیری کشمیر کے علاوہ رہائش پذیر ہیں انہیں بھی جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا گیا ہے ۔
ایسے سنگین حالات میں بھی کشمیری عوام نے پاکستان سے محبت کا دامن نہیں چھوڑا اور آج تک پر امید ہیں کہ پاکستان کی عظیم افواج اپنے خواب غفلت سے بیدار ہو کر آئیں گے اور انکی تمام مشکلات سے جان بخشی کروائیں گے ۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے کشمیر کے مسئلے کو دنیا کے اعوانوں تک پہنچانے میں کردار ادا کیا ہے اور دنیا سے مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے لیکن بندہ ناچیز کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ اقوام متحدہ تو اپنی پاس کردہ قرارداد کی حفاظت کیلئے بھی ایک لفظ تک نہیں بولا۔

ادھر پاکستان میں حالات یہ ہیں کہ دیگر سیاستدانوں کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ صاحب نے بھی بیان دیا کہ ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے۔ ایسے وقت میں جب انڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بھی ہندوستان کا حصہ ہے اور انڈیا کسی بھی وقت فوجی کارروائی سے یہ حصہ واپس لے کر قبضہ کر سکتا ہے تو ہمارے سیاست دانوں اور آرمی چیف کا بیان حیران کن ہے ۔
آرٹیکل 370 کی ترمیم کے بعد بھارتی جنرل کانفرنس کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان خواتین کی عصمت دری جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے اور ہمارے حکمران صرف اس بات کی رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ ہم کشمیر کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے ۔ ان تمام حقائق کی روشنی میں ہم جب اپنے سیاستدانوں سے یہ سنتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ لوگ پاکستانی اور کشمیری قوم کا منہ چڑا رہے ہیں ۔ جبکہ آج تیسرا سال خصوصی اور عمومی طور پر 73 سال سے زائد ہو گیا ہے اور پاکستان کشمیر آزاد کروانے کے درپے ہے پھر ہم ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکے جبکہ انڈیا پورے کشمیر پر قابض ہو گیا ہے تو حضرات میرا سوال صرف یہی ہے کہ کیا ہم واقعی اہل کشمیر سے مخلص ہیں اور کیا واقعی کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے؟ اگر جواب آپ کے پاس ہے تو ضرور دیجئے!

Leave a reply