مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مجاہدین کی کاروائیوں سے بھارتی سرکار اور بھارتی فوج پریشان ہو چکی ہے، آئے روز مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی کاروائیوں نے بھارتی فوج کے حوصلے پست کر دیئے ہیں، بھارتی فوج کشمیری مجاہدین کا مقابلہ کرنے سے کترا رہی ہے
کشمیر میں فریڈم فائٹرز جدید ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں، جن میں M4 اسالٹ رائفلز اور اسٹیل کی گولیاں شامل ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی سازوسامان سے حاصل کیے گئے ہیں۔ یہ امریکی اسلحہ افغانستان سے ایران کے راستے ممکنہ طور پر بھارت پہنچا ،جوممکنہ طور پر سمندری راستوں کے ذریعے اسمگلنگ کے فعال نیٹ ورکس کی نشاندہی کرتا ہے۔
ہندوستانی سیکورٹی فورسز کو فریڈم فائٹرز کی گوریلا جنگی حکمت عملیوں سے کافی چیلنجز کا سامنا ہے، جو درست حملے کرتے ہیں اور پھر ناہموار پہاڑی علاقے میں پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔جن کو بھارتی فوج تلاش نہیں کر پاتی او رپھر سرچ آپریشن کے نام پر کشمیریوں پر تشدد کیا جاتا ہے، چادرو چاردیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں فریڈم فائٹرز نے بہتر آپریشنل صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے، ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے ہتھیار،نقدی سمیت دیگر اشیا مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین تک پہنچائی جا رہی ہیں، قابل ذکر بات یہ ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب کوئی قابل ذکر سرگرمی نہیں پائی گئی ،کشمیری عسکریت پسند اپنی کارروائیوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے باڈی کیمروں کا استعمال کر رہے ہیں، جس میں ایک بھارتی افسر کا سر قلم کرنے سمیت گھات لگانے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گردش کر رہی ہیں، ہندوستانی فوجی حکام ان گروہوں کے بارے میں انٹیلی جنس جمع کرنے میں دشواریوں کا اعتراف کرتے ہیں، جس سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ فوج کی کوششوں کے لیے مقامی حمایت کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
تنازعہ نئے علاقوں میں پھیل رہا ہے، جیسے کہ جموں صوبہ، ایک ہندو اکثریتی علاقہ جس میں مجاہدین کے کم حملے ہوتے تھے تا ہم اب جموں میں مجاہدین کے حملے بڑھ چکے ہیں، مختلف مذہبی اور نسلی گروہوں میں بدامنی بڑھ رہی ہے، سکھ اور ہندو کمیونٹیز بھی بھارتی سیکورٹی فورسز سے عدم اطمینان کا اظہار کر رہی ہیں۔عسکریت پسند لچکدار حکمت عملی اپنا رہے ہیں،حملہ کرتے ہیں اور پھر تیزی سے غائب ہو رہے ہیں، اور پھر دوسرے مقامات پر حملہ کرنے کے لیے دوبارہ سامنے آ جاتے ہیں، ہندوستانی فوج کے عہدیداروں نے کشمیری مجاہدین کی بڑھتی ہوئی غیر متوقع کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، کچھ لوگوں نے بدلتی ہوئی صورتحال پر بے چینی اور خوف کے احساس کا اعتراف کیا ہے۔
جموں کشمیر میں بھارتی مجاہدین کے حملوں پر دی گارڈین نے لکھا کہ انتخابات سے قبل کشمیر میں حریت پسندوں کے حملوں کی نئی لہر نے بھارتی افواج کو حیران کر دیا۔ انٹرنیشنل میڈیا نے بھارتی افواج اور حکومت کا بیانیہ اڑا کے رکھ دیا ، ایلس پیٹرسن نے گارڈین میں لکھا کہ حریت پسندوں نے بھارتی فوجیوں کو ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں۔ گارڈین میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق حریت پسند پہلے سے کہیں زیادہ پُر عزم ہیں جبکہ بھارتی سکیورٹی فورسز کا مورال پست ترین سطح پر ہے۔ کشمیری مجاہدین جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہندوستانی افواج کشمیری مجاہدین کی گوریلا جنگی حکمت عملیوں سے حیران ہو گئی ہیں جس میں عسکریت پسند اپنے اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بناتے ہیں اور ناہموار پہاڑی علاقے میں غائب ہو جاتے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے بڑھتے حملوںپر بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس بھی مودی سرکار پر سیخ پا ہو چکی ہے،کانگریس کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں مجاہدین کے حملوں کو روکنے میں مودی سرکارناکام ہو چکی ہے، کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے سری نگر میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مودی تیسری مدت کے لئے وزیراعظم بنے تب سے مقبوضہ کشمیر میں 98 دونوں میں 25 حملے ہو چکے ہیں،مودی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر میں امن ہو گا لیکن اب امن کہاں ہے،98 دنوں میں ہونے والے 25 حملوں میں 21 سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 28 زخمی ہوئے ہیں،جموں میں امن تھا لیکن اب وہاں بھی حملے ہو رہے ہیں،
جموں کشمیر،آئی ایس آئی کیلئے کام کرنے کا الزام لگاکر5 سرکاری اہلکار برطرف
جموں حملے،بھارت نے نااہلی تسلیم کر لی،دو افسران کو عہدے سے ہٹا دیا
پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈہ،من گھڑت کہانی،ریان گرم اور مرتضیٰ کیخلاف ہو گی قانونی کاروائی