کشمیر کی بدلتی حکومت۔ تحریر : محمد جاوید حقانی

0
28

ہر شخص خوبیوں اور خامیوں کا مرکب ومالک ہے جنہیں رب نے معصوم اور محفوظ بنایا یعنی انبیاء صحابہ و اہلبیت ان کے علاؤہ نہ کوئی معصوم ہے نہ کوئی محفوظ ۔
راجہ فاروق حیدر سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر صاحب کی زبان کو لے کر سوشل میڈیا پر بہت کچھ کہا گیا ان کی زبان کے دو رخ ہیں ۔
گو کہ ان کے اپنے کلچر کی وجہ سے ان کے منہ سے کئی بار غصے میں نازیبا گالیاں نکلیں جن کی آڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی جو کہ اس منصب کے شایان شان نہیں ۔۔
ہم نے اس کی بھرپور مذمت کی لیکن راجہ صاحب کی زبان کئی ایسی جگہوں پر بھی چلی جہاں بڑے بڑے لیڈروں کے پسینے جنوری میں نکل آتے تھے ۔
قوم کے لیڈر کی بہت سی خوبیاں ہوتی ہیں ان تمام خوبیوں میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ بہادر ہو بزدل نہ ہو ۔
کیونکہ لیڈر کے بل بوتے پہ رعایا جان کی بازی جیت یا ہارتی ہے۔

راجہ فاروق حیدر خان میری شعوری زندگی میں کشمیر کے وہ واحد وزیر اعظم گزرے ہیں ۔
جو اپنے سابقہ پیش روں سے ایک اعتبار سے مختلف تھے کہ وہ ہر مقام پر سچ بولنے کی بھرپور اخلاقی قوت جرات اور ہمت رکھتے تھے۔
کئی ایسے مرحلے تاریخ کا حصہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے کہ جنہیں ہمیںشہ یاد رکھا جائے گا جس طرح ختم نبوتﷺ کے حوالہ سے کشمیر اسمبلی میں قانون بنا اور اسی طرح اسلام آباد میں تمام کابینہ کے سامنے بیٹھ کر مسئلہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کے لیے یہ الفاظ کہ ان کی مدد کیوں نہیں کرتے تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ ڈالروں کی خاطر تم خاموش ہو چباؤ گے ڈالر ؟؟
ان الفاظ کی قیمت بہت بھاری ہے۔
پھر کئی دفعہ ببانگ دھل ایک سابقہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا نام جس طرح لے کر راجہ فاروق حیدر بولا ایسا تو وزیر اعظم بننے کے بعد کشمیر کا کوئی لیڈر خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا کیونکہ ایسا سوچنے کو بھی غداری سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔
پھر راجہ فاروق حیدر کے یہ الفاظ کہ مجھ سے وفاق وفاق کی بات نہ کرو میرا کیا تعلق وفاق سے میں ایک ریاست کا وزیر اعظم ہوں جو کچھ طے شدہ اصولوں کی بنیاد پر ملک پاکستان سے معاملات کرتی ہے ۔
پھر یہ الفاظ کہ کشمیر سارے کا سارا کشمیر کا حصہ ہے بے شک وہ جس کے قبضے میں بھی ہو ۔
نئے آنے والے وزیر اعظم صاحب سے بھی گزارش ہے کہ آپ کو بھی پارٹی کی وفاداری سے زیادہ اس قوم کی وفاداری نبھانی پڑھے گی جس کی تاریخ سات سو سالہ ہے بقول جنرل حمید گل کشمیر جہاں بھی گیا اکٹھا جائے گا اس اصول کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا ہو گا پارٹی وفاداری میں اپنے آپ کو اتنا کبھی نہ گرائیے گا کہ کشمیری قوم کا وقار مجروح ہو ۔
آج یہ الفاظ اس لیے لکھ رہا ہوں کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم الفاظ بیچتے ہیں بلکہ جو حقائق ہیں انہیں تسلیم کرنا چاہیے یہی وسیع ذہن کی حامل سوچ ہے ۔
راجہ فاروق حیدر صاحب کی پارٹی کے وزراء عوام کے لیے بہترین وزیر ثابت نہیں ہوئے جس کا خمیازہ پارٹی کو بھکتنا پڑا اور بری طرح شکست سے دو چار ہوئے ۔گو کہ کچھ دیگر وجوہات بھی تھیں جن میں ٹکٹ کی تقسیم وفاق کا اثر و رسوخ حکومت سونپنے والوں کی پسند لیکن اس عنصر سے آنکھیں بند کر لینا بھی ناانصافی ہو گی۔
ہر سیاسی پارٹی اپنے مفادات کا سودہ کرنا اہم سمجھتی ہے بنسبت قومی مفاد کے
ہمیں اس روش سے خود بھی باہر نکلنا ہے اور ان پارٹیوں کو بھی باہر نکالنا ہے۔
@JavaidHaqqani

Leave a reply