مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہیومن رائٹس واچ نے بھارت سے بڑا مطالبہ کر دیا

ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموںو کشمیرمیں گرفتارافراد کے نام اور مقام پرمبنی فہرست جاری کرے۔

کشمیر سے ٹیلی فون، انٹرنیٹ بندش فوری ختم کیا جائے ، ہیومن رائٹس واچ نے بڑا مطالبہ کردیا

ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہزاروں کشمیری ایک ماہ سے زائد عرصے سے قیدہیں۔ بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں گرفتارکشمیریوں کو رہاکرے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق جموں کشمیرمیں تقریباً400 منتخب نمائندے اورسیاسی رہنما قید ہیں۔ جن میں سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں۔ جموں کشمیرمیں سیاسی کارکنان،وکلااورصحافیوں سمیت تقریباً4ہزارافرادقید ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت پرجموں کشمیرمیں قید افراد پرتشدد کرنے کے سنگین الزامات ہیں۔ جموں کشمیر میں قید افراد کوخاندانوں اوروکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں۔

دریں اثناءڈائریکٹر ساوتھ ایشیا ہیومن رائٹس واچ میناکشی گنگولی نے بھی بھارت سے گرفتار افراد کو فوری اورغیرمشروط پر رہاکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔میناکشی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آوازدباکرانسانی حقوق کامذاق اڑارہاہے۔

Comments are closed.