مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر بھی لاک ڈاون ،نئی پالیسی کا اعلان

0
65

مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر بھی لاک ڈاون ،نئی پالیسی کا اعلان

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام نے نئی میڈیا پالیسی کا اعلان کیاہے۔ جس مقبوضہ جموں کشمیر کے صحافیوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

نئی میڈیا پالیسی کے تحت حکومت اخبار، ٹی وی چینلز یا دیگر میڈیا میں شائع یا نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گی اور سرکاری حکام یہ فیصلہ کریں گے کہ فرضی خبر کون سی ہے یا سماج مخالف اورملک مخالف رپورٹنگ کونسی ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے 2020 میڈیا پالیسی کو مرتب کیا اور اس طریقہ کار کے تحت میڈیا کو درپیش معاملات مقررہ مدت کے دوران صاف و شفاف طریقے سے حل کرنے میں مدد ملنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد جعلی خبروں اور غلط اطلاعات کی کوششوں پر روک لگانا ہے۔ تاہم اس میڈیا پالیسی کو حکومت نے ابھی تک منظر عام پر نہیں لایا ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقامی صحافیوں نے نئی میڈیا پولیسی کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔مقبوضہ جموں کشمیر کے معروف صحافی سہیل کاظمی نے نئی میڈیا پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کو سنسرشپ کے دائرے میں آنا چاہیے۔ لیکن میڈیا ایک واحد شعبہ ہے جس نے جموں و کشمیر میں پل کی مانند کام کیا ہے۔ جب حکومت کی تمام ایجنسیز ناکام اور خاموش تھیں تب پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے افراد نے قربانیاں دیں تاکہ عوام اور حکومت کے درمیان فاصلہ کم ہو۔’ انہوں نے کہا ‘اب اسی کے بدلے ہمیں ایک کمزور میڈیا پالیسی ملی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک صحافی کو کسی حکومتی ادارے یا پولیس ویریفیکیشن سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بالی ووڈ میں فلم کو سنسر بورڈ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے تو فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کو بھی بلایا جاتا ہے اور جس سین کو ایڈٹ کی ضرورت ہوتی ہے اس پر مل کر مشورہ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ میڈیا پالیسی کو مرتب کرنے سے قبل جموں کشمیر کے صحافیوں کی نمائندگی کو یقینی بنائے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔’

ایڈوکیٹ ساہل کوہلی جو کہ ایک ہفتہ وار رسالہ کے مدیر ہیں، کا کہنا ہے کہ ‘کافی وقت سے میڈیا پالیسی کا انتظار تھا کیونکہ اب سوشل میڈیا سے متعدد میڈیا ادارے سامنے آرہے ہیں اس پر نظر رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تاہم جس طرح سے حکومت نے اس میڈیا پالیسی میں صحافیوں کو حکومتی سطح پر انعامات دینے کی بات کی ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔’ انہوں نے کہا ‘اس طرح ایک صحافی کے کام کرنے پر سوالیہ نشان لگے گا اور ایکریڈیشن حاصل کرنے کے لئے پولیسں ویریفیکیشن حاصل کرنے میں میڈیا کی یکسانیت پر اثر پڑے گا۔

حکومت نے جموں و کشمیر میں میڈیا کے تعلق سے ایک نئی پالیسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں کسی بھی صحافی کے ایکریڈیشن کے لیے اس کا سکیورٹی چیک لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اخبار کے رجسٹریشن اور حکومتی اشتہارات تک رسائی کے لیے مالکان، ایڈیٹرز اور دیگر ملازمین کے بیک گروانڈ کو چیک کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے.

Leave a reply