ذاکر موسی کی شہادت، کشمیر میں تعلیمی ادارے تا حال بند

0
35

برہان وانی کے ساتھی ذاکر موسیٰ کی شہادت کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لئے بھارت سرکار نے آج پیر کو تعلیمی ادارے بند کروا دئیے جس کی وجہ سے تعلیمی نظام مکمل طور پر معطل رہا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ذاکر موسیٰ کی شہادت کے بعد کشمیریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے. بھارت سرکار نے کشمیریوں کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے بند کروا دئیے. سرینگر،اننت ناگ، کولگام ،بڈگام ، گاندربل، بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں بھارت سرکار نے زبردستی تعلیمی ادارے بند کروائے. شوپیاں میں تعلیمی ادارے کھلے تھے ان کو بھی بند کروا دیا گیا. جس کی وجہ سے تدریسی کام مکمل طور پر معطل رہا.

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر کے ضلع پلوامہ کے شہر ترال میں ذاکر موسیٰ کو شہید کیا تھا، ذاکر موسیٰ کی شہادت کی اطلاع ملنے پر کشمیری سڑکوں‌پر نکل آئے اور بھر پور احتجاج کیا.بھارتی فوج نے ذاکر موسیٰ کی لاش کو لواحقین کے حوالے کیا ، ذاکر موسیٰ کی شہادت پر مختلف علاقوں سے کشمیری اس کے گھر پہنچے، ہزاروں لوگوں نے ذاکر موسیٰ کی نماز جنازہ میں شرکت کی، اس کی نماز جنازہ آٹھ بار ادا کی گئی ، دو بارذاکر موسیٰ کو دفنانے کے لیے لے کر جا رہے تھے کہ عوام کی استدعا پر پھر لاش واپس لانا پڑی اور لوگون نے نماز جنازہ ادا کی.بھارتی فوج کی جانب سے ناکہ بندی اور سخت سیکورٹی کے باوجود ہزاروں کشمیری نماز جنازہ میں شریک ہوئے.

واضح رہے کہ ذاکر موسیٰ نور پورہ ترال کے رہنے والے تھے اور انہوں نے 2013میں حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اسکے بعد وہ برہان وانی کا قریبی ساتھی بن گئے ۔ذاکر موسیٰ ایک اچھے اور پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔انکے والد عبدالرشید بٹ ریٹائرڈ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ہیں۔انکے بڑے بھائی شاکر رشید بٹ ہڈیوں کے سرجن ہیں اور بھابی بھی ڈاکٹر ہیں جبکہ بہن شاہینہ بنک میں کام کرتی ہیں۔ذاکر موسیٰ 2012میں چندی گڑھ میں رام دیو جندل انجینئرنگ کالج میں بی ٹیک کرنے کیلئے گئے تھے۔ تاہم انہوں نے تعلیم چھوڑ دی اور بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھا لئے تھے .

Leave a reply