کشمیر قیادت نے قیام پاکستان سے 15 دن پہلے ہی اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑ لیا تھا، مسز نورین فاروق ابراہیم

کشمیر قیادت نے قیام پاکستان سے 15 دن پہلے ہی اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑ لیا تھا، مسز نورین فاروق ابراہیم

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق، کشمیر کمیٹی کی ممبر بانی کشمیر سردار ابراہیم کی بہو مسز نورین فاروق ابراہیم نے یوم الحاق پاکستان کے موقع پر پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ، اہل کشمیر نے قیام پاکستان سے 15 دن پہلے ہی سردارابراہیم کے گھر یہ قرار داد پیش کردی تھی کہ ان کا مستقبل پاکستان کے ساتھ ہوگا، لیکن بھارت نے کشمیریوں کے حق ارادیت پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے اور ڈوگرا راج سے ساز باز کرتے ہوئے غاصبانہ قبضہ کر لیا.مجاہدین آزادی نے24 اکتوبر 1947 کو آزادکشمیر کا یہ خطہ بھارت کے قبضے سے آزاد کروا لیا .آج کادن کشمیری عوام میں آزادی کی روح پیدا کرنے والا دن ہے ، جس کے لیے آزاد کشمیر کے عوام ان قائدین کے شکر گزار ہیں.
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کشمیری آج یوم الحاق پاکستان منا رہے ہیں، اس دن کو منانے کا مقصد اس عہد کی تجدید کرنا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور اسکے پاکستان سے الحاق تک جدوجہد جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ مقبوضہ وادی میں کشمیری بھارتی ناجائز تسلط سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے برسرپیکار ہیں، انیس جولائی 1947 کو کشمیریوں نے نظریاتی طور پر پاکستان سے رشتہ جوڑ کر الحاق کا فیصلہ کیا، آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد متفقہ طورپر منظور کی گئی۔

تاریخی قرارداد میں ریاست جموں وکشمیر کے پاکستان سے مذہبی، جغرافیائی، ثقافتی اور معاشی رشتوں کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ الحاق پر زور دیا گیا۔

کشمیر ی اس دن اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ الحاق تک تحریک جاری رکھی جائے گی۔ جذبہ آزادی سے سرشار کشمیریوں کا آج بھی یہی نعرہ ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان.انیس جولائی1947ء کو سری نگر میں کشمیری رہنماء سردار ابراہیم کے گھر جمع ہونے والے 60 کشمیری رہنماؤں نے متفقہ طور پر پاکستان میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، وہ فیصلہ جو ہر کشمیری کے دل کی آواز تھا، وہ فیصلہ جو مذہبی، ثقافتی، جغرافیائی اور معاشی حقوق کے تحفظ کیلئے کیا گیا، وہ فیصلہ جو الحاق کے برطانوی فارمولے کے مطابق تو تھا، لیکن بھارتی عزائم سے کسی طور مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

کشمیر کے ہندو ڈوگرا راج کے مہاراجہ ہری سنگھ کو مسلمانوں کا یہ فیصلہ ہضم نہ ہوا، ہری سنگھ نے اکثریتی آبادی کی خواہش کا احترام کیا اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کا، اور چپکے سے بھارت نوازی کو قبول کرلیا، جس کے بعد پوری وادی میں ایسی بغاوت شروع ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔

Comments are closed.