وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی اینٹی منی لانڈرنگ ٹیم نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے انسانی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والے ملزمان میں بدنام زمانہ گینگ کا سرغنہ مشتاق احمد اور اس کا ساتھی محمد توصیف شامل ہیں۔
ملزمان کو منڈی بہاؤالدین اور میانوالی سے گرفتار کیا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ یہ غیر قانونی طریقے سے شہریوں کو یورپ اور خاص طور پر لیبیا سے یونان منتقل کرتے تھے، جہاں ایک المناک کشتی حادثہ پیش آیا تھا۔مشتاق احمد پر الزام ہے کہ وہ 2024 میں یونان کے قریب ہونے والے کشتی حادثے میں ملوث تھا، جس میں کئی انسانی جانیں ضائع ہو گئی تھیں۔ اس حادثے میں انسانی سمگلنگ کی غیر قانونی سرگرمیوں کا بڑا ہاتھ تھا۔گرفتار ملزمان کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشتاق احمد اور محمد توصیف انسانی سمگلنگ کے ذریعے حاصل شدہ رقم مختلف بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔ یہ ملزمان نہ صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی سمگلنگ کے گینگ کے ساتھ رابطے میں تھے اور مختلف طریقوں سے پیسے منتقل کرتے تھے۔
مشتاق احمد سال 2023 سے اشتہاری تھا اور اس کے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں۔ اس کے خلاف کمپوزٹ سرکل سرگودھا میں بھی انسانی سمگلنگ کے مقدمات درج ہیں۔ تفتیشی ٹیم کے مطابق مشتاق احمد کا بھائی اور بھابھی پہلے ہی انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار ہو چکے ہیں۔ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشتاق احمد کے دیگر قریبی رشتہ دار بھی انسانی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ اس کے دیگر ساتھی، جن میں یاسر بلال، مختار اور محمد نواز شامل ہیں، کے خلاف بھی سال 2023 اور 2025 میں متعدد مقدمات درج ہیں۔ایف آئی اے نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد تفتیش کا آغاز کر دیا ہے اور دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔ایف آئی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی انسانی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف ایک اہم قدم ہے اور اس کے ذریعے پاکستان کو ان غیر قانونی سرگرمیوں سے پاک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔