قصور میں ایس ایچ او نے کوریج کرتے صحافی پر تھپڑوں کی برسات کردی،موبائل،مائیک،چینل لوگو توڑ دیا
قصور
قصور میں ایک اور صحافی پولیس گردی کا شکار، تھانہ مصطفی آباد قصور کے ایس ایچ او اور سب انسپیکٹر نے اپنی موجودگی میں کوریج کرتے صحافی سمیع اللہ جٹ پر تھپڑوں اور گالیوں کی برسات کروائی، صحافی کا مائیک،چینل لوگو اور موبائل توڑ دیا،صحافیوں کا پولیس گردی کے خلاف احتجاج
تفصیلات کے مطابق قصور کے تھانہ مصطفی آباد کے ایس ایچ او اور سب انسپیکٹر نے اپنی موجودگی میں کوریج کرتے قصور کے صحافی سمیع اللہ جٹ پر اپنے ماتحتوں سے تھپڑوں اور گالیوں کی برسات کروا دی اور تھانے لیجا کر حبس بیجا میں رکھا
تھانہ مصطفی آباد للیانی کی حدود میں پبلک پراپرٹی کا معاملہ چل رہا تھا جس پر پولیس اپنی موجودگی میں قبضہ کروا رہی تھی جبکہ دوسری پارٹی رو رہی تھی اور پولیس کو منع کر رہی تھی کہ ابھی کورٹ کے آرڈرز نہیں آئے لہذہ آپ کورٹ کے حکم نامہ آنے تک ایسا نہیں کر سکتے یہ سب خلاف قانون ہے
اس منظر کی رپورٹنگ کرتے ایک نیوز کے صحافی سمیع اللہ جٹ کو تھانہ مصطفی آباد کے
سب انسپیکٹر اشرف اور
ایس ایچ او حسن علی عمران نے گالیاں دینا شروع کر دیں اور پکڑ کر صحافی کا موبائل،مائیک اور چینل کا لوگو توڑ دیا اور اپنے ماتحتوں سے صحافی پر سڑک کنارے تھپڑوں اور ٹھڈوں کی برسات کروا دی اور سرکاری گاڑی میں ڈال کر تھانے لیجا کر حبس بیجا میں رکھا جس پر قصور کی صحافی برادری نے بھرپور احتجاج کیا
قصور کی صحافی برادری میں اس بابت سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور صحافی برادری پوچھتی ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں ابتک 104 صحافی قتل کئے گئے ہیں کیا قصور پولیس بھی غزہ،شام،عراق اور دنیا بھر کی طرح کوریج کرتے صحافی کو قتل کرکے اپنا نام بنانا چاہتی ہے؟
واضع رہے کہ اس سے قبل قصور کے صحافی مہر شکیل شریف اور صحافی غنی محمود قصوری بھی قصور پولیس کی پولیس گردی کا شکار ہو چکے ہیں
صحافی برادری نے وزیر اعلی پنجاب اور وزیر داخلہ و آئی جی پنجاب سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے