خواتین کا ملک اور معاشرے کی ترقی میں اہم کردار تحریر: سحر عارف

0
48

عورت وہ ہستی ہے جو دیکھنے میں تو نرم و نازک ہوتی ہے پر مرد کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کا حوصلہ رکھتی ہے پھر چاہے کتنا ہی کٹھن وقت کیوں نا آجائے۔ عورت اللّٰہ کی بہت ہی خوبصورت تخلیق ہے جو ہر رشتے میں خواہ وہ ماں ہو، بہن ہو، بیوی ہو یا بیٹی ہو اپنے باپ، بھائی، شوہر اور بیٹے کے لیے قابلِ فخر ہے۔ اسلام سے قبل عودت کو کوئی حیثیت حاصل نا تھی۔ زمانہ جاہلیت میں مرد عورت کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتے تھے۔ بیٹیاں جب پیدا ہوتی تو انھیں بوجھ سمجھ کر زندہ زمین میں درگور کردیا جاتا۔ عورت کو کسی قسم کا کوئی حق حاصل نا تھا۔ پر اسلام نے عورت کو تمام حقوق دیے۔ عورت کو ماں کا درجہ دے کر ماں کے قدموں میں جنت رکھی، بیوی، بہن اور بیٹی کو بھی ان کے حقوق دیے۔

یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں مردوں کی سوچ میں کافی حد تک فرق آچکا ہے۔ جہاں پہلے وہ عورت کو کوئی حق نا دیتے تھے آج وہیں عورتوں کو کافی حد تک آزادی حاصل ہوچکی ہے۔ اب زیادہ تر عورتیں تعلیم بھی حاصل کرتی ہیں اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد معاشرے کی بہتری اور ملک کے ترقی میں بھی اپنا حصّہ ڈالتی ہیں۔ کسی نے بالکل درست کہا ہے کہ مرد اور عورت گاڑی کے دو پہیوں کے طرح ہیں جس میں سے اگر ایک بھی خراب ہو جائے تو گاڑی اپنی منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتی۔ گاڑی کا اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں پہیے صحیح سے کام کریں۔ ٹھیک اسی طرح ملک اور معاشرے کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ مرد اور عورت ایک ساتھ مل کر کام کریں اور اپنے ملک کی خوشحالی میں کردار ادا کریں۔

عورت جہاں گھرداری سمبھالنا جانتی ہے وہیں ملک کی ترقی میں اپنا حصّہ ڈالنا بھی جانتی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عورت کے بغیر کوئی بھی معاشرہ صحیح سے ترقی نہیں کرسکتا۔ خواتین نے ہمیشہ یہ بات باور کروائی ہے کہ کوئی بھی شعبہ ہو وہ زندگی کے ہر شعبہ میں اپنا نام بنا سکتی ہیں۔ پاکستان کو اللّٰہ نے بےشمار ایسی خواتین سے نوازا ہے جنھوں نے عالم فارم تک اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے۔

زارا نعیم پاکستان کا وہ نام جس نے چند ماہ قبل تعلیمی میدان میں ایسا کارنامہ سرانجام دیا جس سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند ہوا۔ زارا نعیم نے ایسے حالات میں اے سی سی اے کے امتحان میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمبر لے کر پاکستانی قوم کو خود پر فخر کرنے کا موقع دیا جب دنیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے باقی کے طلبہ بےشمار پریشانیوں کا شکار تھے۔

شرمین عبید چنائے وہ خاتون جنھوں نے معاشرے میں موجود ایک ایسے عنصر پہ فلم بنائی جو کہ کئی سالوں سے پاکستان کو جکڑے ہوئے ہے۔ پاکستان میں غیرت کے نام پر آئے روز عورتوں کا قتل ہوتا ہے۔ شرمین عبید چنائے کی اس فلم پر انھیں آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

بلقیس ایدھی پاکستان کی قابلِ فخر خاتون جنھوں نے اپنے شوہر ایدھی صاحب کے ساتھ مل کر بغیر کسی رنگ و نسل کی تفریق کے بے سہارا لوگوں کی بھرپور خدمت کی۔ بلقیس ایدھی کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔

مریم مختار پاکستان کی بیٹی اور بہادر فائٹر پائلٹ جس نے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے جام شہادت نوش کیا۔ مریم مختار نے اس وقت شہادت حاصل کی جب ان کا طیارہ انجن میں آگ لگنے کی وجہ سے ایک حادثے کا شکار ہوا۔

ثناء میر پاکستان کی نامور خاتون کرکٹر جنھوں نے دنیائے کرکٹ میں اپنا نام اپنی محنت اور صلاحیت سے منوایا۔ ثناء میر نے کرکٹ کی دنیا میں بہت سے عالم ریکارڈ بنائے۔ وہ پاکستان کا فخر اور اپنے جیسی باقی عورتوں کے لیے مثال ہیں جو کہ مستقبل میں کرکٹ کے شعبے سے منسلک ہونے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

ان خواتین کے علاوہ اور بھی بہت سی خواتین ہیں جنھوں نے اپنی قابلیت اور جدوجہد سے دنیا کے ہر شعبے خواہ وہ ڈاکٹری کا ہو، انجیرنگ کا ہو، تعلیم کا ہو، فلم انڈسٹری کا ہو یا سیاست کا ہر ایک شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ چل کے اپنے ملک کی ترقی میں اپنے حصے کی شمع جلائی ہے۔ بےشک ایسی خواتین ہمارے ملک کا حقیقی سرمایہ ہیں۔

@SeharSulehri

Leave a reply