کی اس نے میرے قتل کے بعد جفا سے توبہ تحریر: سیدہ ام حبیبہ

0
90

قارئین محترم حالات کی تلخیاں اس تحریر کا پیش خیمہ ہیں.ایک خبر نظر سے گزری کہ "ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری دستخط شدہ درخواست سماعت کے لیے مقرر”. ظلم نہیں کہ ایک شخص جسے قوم نے جیتے جی ستایا ہو.اس کی ہر کوشش کے صلے میں اس پہ ایک مقدمہ کیا گیا ہو.

حقائق میری تحریر سے متضاد ہو سکتے ہیں ممکن ہے کہ وقت کا تقاضا ہو کہ مقدمات قائم ہوئے.

مگر یہ موت کے بعد مقدمات کی سماعت ہونا کب تک جاری رہے گا.

مشہور انگریزی مقولہ ہے.

Justice delayed is Justice denied.

موت کے بعد عدالت سے بریت کا فیصلہ آتا ہے.

پھانسی کے بعد بے گناہی ثابت ہو جاتی ہے.

مجرم طبی بنیادوں پہ چند ہفتے کی کی ضمانت پہ دو سال نکال کر عدالت کے فیصلے کے پرخچے اڑاتا نظر آتا ہے .دوسری طرف اسی مجرم کی سزا یافتہ بیٹی کو اس مجرم کی عیادت کے لیے ضمانت ملی ہوئی ہے جو ملک میں موجود نہیں.عام آدمی مجرم ہو تو معاشرے میں کھڑا نہیں ہو سکتا مگر مجرم دولت مند ہو تو جلسے جلوس بھی کرتا ہے.کیا توہینِ عدالت نہیں ہے. 

کیوں عدالتی فیصلے زیرِ التوا رہتے ہیں.

کیوں فوری انصاف نہیں ملتا؟ موت کے بعد بریت کا فیصلہ کب تک ہماری روحیں جھنجوڑتا رہے گا؟ 

یہ سوال توہین نہیں ہیں.میرا  اس اسلامی جمہوریہ کہ شہری ہونے کے ناطے حق ہے سوال کروں کہ کب تک اسی طرح غیروں سے لیا گیا نظامِ عدل ہمارے ملک میں لاقانونیت کا محرک رہے گا.رشوت سفارش دھونس دھاندلی والے مطمئن ہیں بے چین ہے تو شریف آدمی اور اسکی شرافت اسے کورٹ کچہری نہیں جانے دیتی.

طاقتور مجرم بچتے ہیں تو قانون کی کمزوری نہیں سزا کے عمل کی کمزوری ہے.کسی بھی مضبوط معاشرے کا مطالعہ کریں بنیادوں میں مضبوط نظام عدل ہوگا.

کسی بھی خوشحال معاشرے کی خوشحالی عدل کے بغیر ممکن نہیں.

جہاں نظم و ضبط دیکھا جانچ کے بعد معلوم ہوا اس وطن کے شہری قانون توڑنے کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے کہ سزائیں سخت اور فوری ملتی ہیں.

ہم نے ویکسین جرمانے اور باقی ماندہ تھریٹس کے پیشِ نظر لگوائی کہ فوری برطرف کیا جا رہا تھا.

ہم کب تک دوسرے معاشروں کی مثالیں دیتے رہیں گے؟ 

جب تک فوری اور سستا انصاف نہیں ملتا.

جب  ہم جیتے جی تمغے دینے لگے. زندہ کو بری کرنے لگے ہم بھی کامیاب قوم بن جائیں گے.

اب ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے مقدمے کا فیصلہ ہوگا.

ان کو معزز ٹھہرایا جائے گا.قوم نے قصیدے پڑھنے شروع کر دیے.

مگر ڈاکٹر صاحب جنتوں کے مکین ہو جانے کے بعد اس شعر کے مصداق مسکراتے ہوئے اپنی قوم کو دیکھ رہے ہوں گے

کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا 

Twitter:@Hsbuddy18

Leave a reply