
لاہور ہائی کورٹ نے مشہور ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر کے ہنی ٹریپ کیس کا ٹرائل ایک ماہ کے اندر مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی اور اس پر اہم فیصلے دیے۔
عدالت نے شریک ملزم یاسر کی درخواست ضمانت منظور کر لی جبکہ ملزمہ آمنہ عروج کی درخواست ضمانت کو مسترد کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نے اس موقع پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ستمبر سے ملزمہ کی درخواست ضمانت زیر التوا ہے اور اس دوران ملزمہ کو کافی وقت دیا جا چکا ہے۔ ہمارے ملک میں قانون کا غلط استعمال ایک ٹرینڈ بن چکا ہے اور سوال کیا کہ آمنہ عروج کیا کرتی ہے؟وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ آمنہ عروج پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور وہ پروموشنل ویڈیوز بھی بناتی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ملزمہ خود یہ تسلیم کر رہی ہیں کہ وہ ویڈیو بنانا جانتی ہیں، اور اتنے بڑے شہر میں اکیلے رہنا، پراپرٹی کا کام کرنا، یہ کوئی بہادر خاتون ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملزمہ کو بلیک میل کیا جا رہا تھا تو وہ خاموش نہیں رہتی، اور یہ بھی سوال کیا کہ کیا آمنہ عروج کبھی کسی ڈرامے میں کام کر چکی ہیں یا صرف پروموشنل ویڈیوز بناتی ہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے اور گواہوں کے بیانات قلمبند ہو رہے ہیں۔ لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پہلے ہی آمنہ عروج کی درخواست ضمانت خارج کر دی تھی۔
یاد رہے کہ خلیل الرحمٰن قمر نے 21 جولائی 2024 کو تھانہ سندر میں مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں ملزمان پر اغواء، بلیک میلنگ، مہنگا سیل فون اور ڈھائی لاکھ روپے لوٹنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔عدالت نے اس کیس کے ٹرائل کو تیز کرنے کے لیے ایک ماہ کی مدت دی ہے تاکہ متاثرہ فریقین کو انصاف مل سکے اور کیس کا فیصلہ جلد ہو سکے۔
خلیل قمر جھوٹا،نازیبا ویڈیو میں بندوقیں نظر کیوں نہیں آئیں؟ژالے سرحدی
خلیل قمر اور آمنہ کی انتہائی شرمناک ویڈیو،اس رات ہوا کیا تھا؟