ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ اور اغوا برائے تاوان میں ملزمہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر ملزمان کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی.
کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نےکی۔آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت 12 ملزمان کو جیل سے عدالت میں پیش کر دیا گیا۔مدعی مقدمہ خلیل الرحمان قمر نے اپنا بیان قلمبند کرادیا۔مقدمہ کے دیگر گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں۔خلیل الرحمان قمر نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزمہ آمنہ عروج نے دھوکہ سے اپنے فلیٹ پر بلایا ،ملزمہ آمنہ عروج اور اس کے ساتھیوں نے مجھے اغوا کیا،میں نے 7 گھنٹے کا عذاب بھگتا ہے ، اللہ ایسا کسی کے ساتھ نہ کرے،ملزم حسن شاہ ملزموں کا سرغنہ ہے، مُجھے اغواء کیا مجھ سے رقم کا تقاضا کیا گیا میں نے کہا میرے پاس رقم نہیں ہے،مجھے کہا گیا ایک کروڑ دوورنہ جان سے مار دیں گے، انہوں نے گاڑی ایک جگہ روکی اور مجھے اتارا اور چار پانچ مسلح لوگوں نے مجھے بٹھا ئے رکھا دو گاڑیاں آئیں،ان میں سے ایک گاڑی میں مجھے بٹھایا اور نامعلوم مقام پر لے گئے اور دھمکایا گیا۔
خلیل الرحمٰن نے کہا کہ پندرہ بیس منٹ مسافت پر ویرانے میں گاڑی روکی اور جسمانی تشدد کیا اور ڈیمانڈ کی رقم کی،اور بعد میں مجھے گاڑی سے اتار دیا اور کہا کلمہ پڑلو اور میرے ہاتھ باندھ دیئے،ایک شخص نے میرے اوپر کلاشنکوف تان لی اور فائر کیا میں بچ گیا فائر میرے پاؤں سے کچھ دور لگا،دوبارہ پھر کروڑ روپے کا مطالبہ کیا،میں نے ان سے کہا کہ مُجھے فون دیں میں اپنے دوست کو کال کرتا ہوں،ملزم ذیشان قیوم نے فون کا سپیکر ان کیا اور میرے دوست ملک عبدالحفیظ کو کال کی او مجھے دھمکایا گیا کہ اپنے دوست کو ایسی کوئی بات نہیں کہنا کہ آپ کے دوست کو شک ہو ،میں نے اپنے دوست کو بتایا کہ میں لاہور سے باہر ہوں مجھے 10 لاکھ چاہے مجھے ایمر جنسی ہے میں پرابلم میں ہوں۔میرے دوست نے کہا میرے پاس اس وقت نہیں ہیں میں 20منٹ میں ارینج کرکے دیتا ہو لیکن 20منٹ بعد دوست نے انکار کر دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کل تفتیشی افسر انسپکٹر عمران یوسف کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا،بعدازاں عدالت نے مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی۔