علی خامنہ ای کا عبرانی زبان میں ایکس اکاؤنٹ بنتے ہی ایک دن بعد معطل
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر عبرانی زبان کا اکاؤنٹ کھولا گیا جسے ایک دن بعد معطل کر دیا گیا۔مذکورہ اکاؤنٹ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کھولا گیا تھا-
باغی ٹی وی : اس اکاؤنٹ پر خامنہ ای نے ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے کا بدلہ لینے کی دھمکی دیتے ہوئے لکھا کہ صیہونی حکومت نے غلطی کی، ہم اسے سمجھائیں گے کہ ایرانی قوم کے پاس کس قسم کی طاقت، صلاحیت، اور کیا ارادہ ہے۔
انہوں نے عبرانی زبان میں لکھا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دو روز قبل کیے گئے حملے کو نظر انداز یا بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیے، صہیونی ریاست ایران کے بارے میں غلط اندازے لگا رہی ہے، وہ ایران کو نہیں جانتے، کیونکہ وہ تہران کی قابلیت، صلاحیت اور اس کے لوگوں کے عزم کو ٹھیک طرح سمجھے ہی نہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ انہیں اس بارے میں اچھی طرح سمجھا دیا جائے۔
خامنہ ای نے اس اکاؤنٹ کو اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے جواب میں کھولا تھا، جس میں اسرائیل نے تہران اور آس پاس کے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔
معطل ہونے کے بعد اکاؤنٹ پر ظاہر کیا گیا کہ یہ ایکس کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر بند کیا گیا ہے، تاہم، خامنہ ای کا مرکزی اکاؤنٹ اب بھی فعال ہے، جہاں وہ انگریزی اور عربی میں بھی پوسٹس کرتے ہیں۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ سید علی خامنہ ای شدید بیماری میں مبتلا ہیں، جس کے بعد ان کی جانشینی کے حوالے سے قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں امنہ ای کے دوسرے بیٹے، مجتبیٰ خامنہ ای، کو ممکنہ طور پر جانشین مقرر کیا جا سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اہم عسکری تنظیم پاسداران انقلاب کور کو سپریم لیڈر کے جانشین کے تقرر کے عمل میں مشاورتی کردار حاصل ہےیہ بھی ممکن ہے کہ سپریم لیڈر کے جانشین کے معاملے پر پاسداران انقلاب کی رائے کو اہمیت دی جائے ایران میں پاسداران انقلاب ایک مضبوط ادارے کی حیثیت رکھتا ہے-
رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کی تیاری کے قریب پہنچ چکا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق ایران کی جانب سے یورینیم کی مطلوبہ مقدار کو افزودہ کرنے کا عمل مکمل ہونے کے قریب ہے، جس سے ایران کو چند ہفتوں میں بم بنانے کی صلا حیت حاصل ہو سکتی ہے اس پیشرفت کے باعث عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور مختلف ممالک ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے سخت موقف اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں –