کٹھ پُتلی تحریر : افشین

0
38

ایسا کھلونا جسکو انگلیوں پہ نچوایا جائے انسان بھی کٹھ پتلی بنتا جارہا ہے سوشل میڈیا کی دنیا پہ اس کا رحجان بڑھتا جارہا ہے نوجوان نسل کا لگاو سوشل میڈیا کی طرف زیادہ ہے سوشل میڈیا پہ تعلقات بنائے جاتے ہیں پر ہر کوئ اپنے مفادات کے مطابق انکا استعمال کرتا ہے
جیسے اپنی زندگی کا رموٹ کنٹرول کسی اور کے ہاتھ میں دے دینا جیسے لڑکیاں لڑکے جب آپس میں تعلقات گہرے بنا لیتے ہیں پر وہ جیسے چاہتے ہیں کرتے ہیں اکثر لڑکے/ لڑکیاں کسی کو محبت میں مبتلا کر کے اس سے ناجائز کام کرواتے ہیں اور پر ایک دوسرے کی زندگی خراب کر دیتے ہیں کسی کو اپنی ذاتی معلومات فراہم نا کریں اور رشتوں کے تقدس کو بھی خراب کرنے سے گریز کریں کاروباری دنیا میں بھی کہیں لوگ کٹھ پتلی کی طرح کام سر انجام دے رہے ہوتے ہیں کیوں بنتے ہے ہم کٹھ پُتلی ؟؟؟ کیوں اپنی زندگی کے فیصلے دوسروں پہ چھوڑ دیتے ہیں ؟؟ ایک انسان دوسرے انسان کو اپنے مفادات کا ذریعہ کیوں بناتا ہے ؟؟ دوسروں کو نقصان دے کے اللہ پاک کے انصاف سے بچ پاو گے ؟دوسروں کے دل دُکھانے سے بس خاک ہی پاو گے اللہ پاک کے سوا کسی سے نہیں ڈرنا چاہیے اور نا کسی کے آگے جُھکنا چاہئے ہمیشہ اللّه سے مدد مانگے نا کہ انسانوں کے آگے جُھکے اور سوشل میڈیا پہ ناجائز تعلقات سے گریز کریں تاکہ کوئ اپکا استعمال نا کر پائے سوشل میڈیا پہ نا تو کوئ بھائ ہوتا ہے نا کوئ دوست اور پیار یہاں صرف رشتوں کا استعمال ہوتا ہے بہت کم لوگ اچھے تعلقات استوار کرتے ہیں کٹھ پُتلی نا بنے اچھے انسان بنے کسی کی ظاہری مورت لازم نہیں حقیقی ہو چہروں میں چھپے بھید کون جانے فقط خدا جانے۔

دوسروں کے لیے کٹھ پُتلی نا بنے اپنی راہ خود چُھنے اپنے فیصلوں کے خود مختار بنے انسان کو اللہ پاک خودمختار پیدا کیا ہے راہ منتخب کرنا ہمارا اپنا فیصلہ ہوتا ہے آج کے دور میں دوسروں کی ہاں میں ہاں ملائ جاتی ہے تاکہ ہم ان سے اپنا کام نکلوا سکے خوشامد کی جاتی ہے لیکن پر کیا ہوتا ہے پر اپ کو بھی کٹھ پُتلی کی طرح نچایا جاتا ہے جیسے ایک عہدے دار جیسے ایک پولیس والا پیسے کی خاطر اکثر جاگیرداروں کے اگے ڈُگڈُگی پہ ناچ رہا ہوتا ہے یہ بات میں ان لوگوں کی کی ہے جو ضمیر فروش ہوتے ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے اگر اس معاشرہ میں ڈُگڈُگی ناچ نا ہو تو معاشرہ سے بہت سے مسائل خود ہی حل ہوجائے جب پیسے پہ فیصلے ہونے لگے تو انصاف کا اختتام ہے خودمختاری خدا پاک کی ذات دی ہےلہذا نا ضمیر فروش بنے نا کٹھ پُتلی.
اگر اپ صرف دوسروں کے اشاروں پہ چلیں گے تو آپ کی زندگی گویا اپنی نا ہوئ کسی کی جاگیر ہوئ ۔ اگر گھریلو مسائل کی طرف رخ کیا جائے تواکثر گھروں میں بھی کچھ شوہر بیوی کے لیے کٹھ پُتلی بنا ہوا ہوتا ہے جیسے کہتی ہے ویسے ہی فیصلے بنا سوچے سمجھے کر دیتا ہے بعض اوقات اپنے خاص رشتوں ماں باپ کو چھوڑ دیتا ہے یا تو رشتے کھو دیتا ہے یا پھر مال و متاع خالی جیب ہو جاتا ہے اسلئے عقل کے ناخن لے کٹھ پُتلی بننے کے بجائے انسان بنے تاکہ نا خود کو نقصان ہو نا اپکی وجہ سے دوسروں کو۔
@Hu__rt7

Leave a reply