ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد، خاتون کی نازیبا ویڈیو اور تصاویر شئیر کرنے کا معاملہ،ڈاکٹر خان کے خلاف سائبر کرائم کے تحت درج مقدمہ ، ڈاکٹر خان کی دوسری بار بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست خارج کر دی گئی
عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل میں تاخیر کی ذمہ داری دفاعی وکیل کی جانب سے بار بار التواء پر ہے،ضمانت کی درخواست کسی قانونی بنیاد کے بغیر دائر کی گئی،سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ کیس کا ٹرائل 15 دن میں مکمل کیا جائے،سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا مقدمے میں تاخیر کی وجوہات کا دوبارہ جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے، عدالت نے کہا کہ ملزم کو اس مرحلے پر ضمانت دینا ٹرائل کو نقصان پہنچا سکتا ہے،مقدمے میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، غیر ضروری التواء روکا جائے، درخواست گزار کا مقدمہ ضمانت کے زمرے میں نہیں آتا، تفتیش مکمل ہو چکی، مزید تفتیش کی ضرورت نہیں،درخواست گزار نے پہلے بھی ضمانت کی درخواست دائر کی جو مسترد ہو چکی ہے،پہلی ضمانت کی درخواست 19 اکتوبر 2024 کو مسترد کی گئی تھی، درخواست گزار پر الزام ہے کہ اس نے شکایت کنندہ کی تصاویر واٹس ایپ پر اس کے شوہر اور رشتہ داروں کو بھیجیں، صرف دو گواہان کا بیان باقی ہے، کیس اختتامی مراحل میں ہے،