افغان وزیر خارجہ کا پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام

Foreign office

افغان وزیر خارجہ کا پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام، امیر خان متقی نے مولانا فضل الرحمان، امیر جامعت اسلامی سراج الحق، محمود خان، ایمل ولی خان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل مدعو کیا۔ جبکہ پاکستان کے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے افغان وزیر خارجہ نے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی جس میں نئی افغان حکومت کی آمد کے بعد سے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کےعلاوہ دونوں ممالک کے دو طرفہ مشترکہ سیاسی، تجارتی، راہداری اور مفادات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغان میڈیا کے مطابق ملاقات میں شرکاء نے زور دیا کہ دونوں پروسی ممالک کے درمیان قربت اور عوام کے لئے آزادانہ سفر کا راستہ بھی ہونا چاہئے۔

دوسری جانب جاری اعلامیہ کے مطابق چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا اعلامیہ کے مطابق خطے کی ترقی کیلئے نئی امیدیں اور مواقع جبکہ اس اجلاس میں کہا گیا کہ افغانستان ایک خودمختار ریاست ہے۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے اور افغان بھائیوں کی معاشی ترقی میں مدد کے لیے تیار ہے۔ مزید کہا گیا کہ افغانستان کے پڑوسیوں اور عالمی برادری کیلئے ضروری ہے کہ دہشت گردی سے جامع انداز میں نمٹنے کے لیے افغان حکومت کی مدد کریں۔


علاوہ ازیں اعلامیہ میں کہا گیا کہ اقتصادی تعاون سے افغانستان میں غربت کے مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے اور اس کی وجہ سے افغانستان سے تعلیم یافتہ لوگوں کے انخلا میں بھی کمی آئے گی جبکہ افغان عوام کے مسائل کو کم کرنے کے لیے افغانستان کے 9.5 بلین ڈالر کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کو فوری طور پر غیر منجمد کرنے کی ضرورت ہے۔

جبکہ اس اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ امید کی جا رہی ہے کہ افغان حکومت خواتین کی تعلیم اور ملازمت کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرے گی، افغانستان کی زراعت، لائیو سٹاک اور معدنی شعبوں سمیت مجموعی ترقی میں چین اور پاکستان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اور افغانستان کی تعمیر نو کے لیے چین اور پاکستان مشترکہ منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق افغانستان، چین اور پاکستان کے درمیان رابطوں سے پورے خطے بالخصوص وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو فائدہ پہنچے گا۔ سی پیک میں سرمایہ کاری سے باہمی روابط میں اضافہ ہوگا اور اس طرح پورے خطے کی معیشت میں بہتری آئے گی۔ نوجوانوں کو جغرافیائی اور سیاسی صورتحال کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور تینوں ممالک کے درمیان مزید اعتماد پیدا کرنے کے لیے یوتھ ایکسچینج پروگراموں کا انعقاد کیا جانا چاہیئے۔

پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ علاقائی اور دیگر طاقتوں کی جانب سے مذہبی انتہا پسندوں کے استعمال سے نمٹنے کے لیے تینوں ممالک کے نمائندوں کو شامل کرتے ہوئے "انسداد دہشت گردی پلیٹ فارم” کے قیام کی ضرورت ہے۔ تینوں ممالک میں باہمی کھیلوں کے رجحان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں گاہے بگاہے تقریبات کا انعقاد ہونا چاہیئے۔ باہمی صنعتی قابلیتوں سے فائدہ اٹھانے اور کمپنیوں کو ایک دوسرے کے ملک میں کام کرنے کی اجازت دینے کے ثمرات پورا خطہ اٹھا سکے گا۔ پاکستان افغانستان کا ایک مخلص دوست ہے اور عبوری افغان حکومت کو قوم پرستوں کے منفی نقطہ نظر سے اثر انداز نہیں ہونا چاہیئے۔

Comments are closed.