پاکستان کے خدائی خدمت گارمجھے بہت یاد آتے ہیں —-از—- انیس الرحمن باغی

0
33

پاکستان اپنی تاریخ کے شدید ترین بحران سے گزر رہا ہے۔

وزیرِ اعظم پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے ریلیف پیکج کا اعلان کر چکے ہیں لیکن تاحال اسکی تقسیم کا طریقہ کار وضع نہیں کر سکے ہیں۔

ایسے میں ان خدائی خدمت گاروں کی بہت یاد ستاتی ہے کہ جنہیں جرمِ محبت کی سزا دی گئی ہے۔ جن کے قائدین پابندِ سلاسل ہیں اور انہیں کام سے روک دیا گیا ہے۔

ہاں مجھے اقوامِ متحدہ کی طرف سے ان کو دی گئی زلزلہ میں امداد یاد آتی ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے ٹھیکیدار ایسے افراد نہیں رکھتے کہ وہ ان دور دراز علاقوں میں امدادی سامان پہنچا سکے۔

ہاں مجھے اپنے کندہوں پر سامان اٹھا کر ناقابلِ رسائی علاقوں تک پہنچنے والے وہ افراد یاد آتے ہیں کہ جنہیں اس کام کے کرنے میں کوئی دنیاوی لالچ نہیں بلکہ رب کی رضاء کارفرماء تھی۔

مجھے ان پر امید چہروں کی خوشی سے چمکنے والی وہ آنکھیں یاد آتی ہیں کہ جو کئی دنوں بعد ان کے فیلڈ ہسپتالوں میں پہنچ جانے کے بعد بے فکر ہو جاتے ہیں کہ پاکستان کے نامور ڈاکٹر عامر عزیز اب انکے بچ جانے والے اعضاء کو کٹنے سے بچا لے گا۔

ہاں پھر منظر بدلتا ہے۔۔۔

2010 کے سیلاب میں ان خدمت گاروں کی امداد کے نتیجہ میں اور ان کے حسنِ سلوک سے متاثر ہوکر درجنوں ہندو خاندانوں کے اسلام قبول کرتے وقت کے وہ منظر یاد آتے ہیں۔

مشکل ترین وقت میں ان کی واٹر ریسکیو کرنے والی بے سرو سامان مگر بلند عزم و ہمت والے پہاڑوں جیسے بلند ارداے رکھنے والے دن رات ایک کرنے والی وہ ٹیمیں یاد آتی ہیں کہ جن کا مطمع نظر فقط اس ذاتِ باری تعالٰی کی بارگاہ میں سرخروئی ہے۔

نہ ختم ہونے والی یادوں کا ایک سلسلہ ہے کہ میں لکھنا چاہوں تو شاید لکھ نہ پاؤں۔ ہاں مگر ان پر پابندیاں تو لگا دی ہیں لیکن ان کو ہمارے دلوں کی دیواروں پر کنندہ یادوں سے کون کھرچ سکے گا؟؟؟

اب ایسے میں جب کہ حکومت امداد دینے اور پہنچانے میں بے بس نظر آرہی تو ان کی یاد شدید تر ہوتی جا رہی کہ وہ جن کے بے لوث کارکن ہر گلی محلہ میں موجود تھے اور اپنے ارد گرد کے غرباء اور سفید پوشوں سے واقفِ حال تھے کہ ایسے میں ان سے بہتر کوئی کام نہیں کر سکتا تھا۔

مگر نہیں بھائی آپ ان کا نام نہیں لے سکتے ہیں ان کا نام لینے پر بھی پابندی ہے۔ لیکن ان کو یاد کرنے پر تو کوئی پابندی نہیں ہے نا کہ وہ تو ہمارے دلوں میں بستے ہیں نا۔

ہاں اے خدائی خدمت گارو۔۔
ہم مصیبت کے ہر لمحہ میں تمہیں یاد تو کریں گے۔۔۔

لیکن ہم مجبور ہیں کہ سرِ عام تمہارا نام نہ لے پائیں گے۔۔۔

#باغیات

Leave a reply