خواہشِ زیست، محمد نعیم شہزاد
خواہشِ زیست (غزل)
محمد نعیم شہزاد
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میرے مہرباں دیکھ کیا چاہتا ہوں
مشقت، ریاضت جو برسوں سے کاٹی
الٰہی! صبر کا مزہ چاہتا ہوں
تھکایا بہت ہے زمانے نے مجھ کو
میں شورش سے تیری پناہ چاہتا ہوں
بھری بزم میں حال دل کہہ سنایا
دو عالم میں بس میں تجھے چاہتا ہوں
مریض عشق ہوں اے ساقی سنو تو
میں زخمی جگر کی دوا چاہتا ہوں
ہجر کا نہ ہو شائبہ کوئی جس میں
مری جاں میں ایسا نبھا چاہتا ہوں
طرحی مشاعرہ کیا ہے؟
یہ ایک شعری اصطلاح ہے جس سے مراد گرانا، دور کرنا، بنیاد ڈالنا، طرح دینا (ٹالنا) اور اصطلاحاً ’’گفتگو میں مدد دینا‘‘ ہے۔
طرح، مصرعۂ طرح اور طرحی نشست سب مشاعرے کی روایت سے متعلق اصطلاحیں ہیں۔ کسی محفلِ مشاعرہ میں شعرا کو خاص زمین میں شعر گوئی کے لیے پابند کیا جاتا ہے۔ اسے طرح، مصرعۂ طرح یا طرحی مصرعہ کہتے ہیں۔ گویا اس مشاعرے میں شعرا اپنی آزادی سے زمین (ردیف، قافیہ، بحر) کا انتخاب نہیں کرسکتے۔ وہ پہلے سے دیے گئے مصرعے کے نظامِ ردیف و قافیہ بحر کے مطابق غزلیں لکھیں گے۔ مثلاً یہ کہ
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
غالبؔ کا مصرعہ، طرح کے طور پر دیا جائے، تو شعرا پر یہ پابندی ہوگی کہ وہ ’’ہُوا‘‘ کو قافیہ اور ’’کیا ہے‘‘ کو ردیف بنا کر شعر گوئی کریں اور اسی مصرعے کی بحر کو بنیاد بنائیں۔ مشاعرہ، جس میں مصرعہ طرح دیا جائے، اسے طرحی مشاعرہ یا طرحی نشست کہتے ہیں۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘، صفحہ نمبر 127 سے انتخاب)
@UstaadGe