
بہاولپوراسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران خواتین ٹیچرز نے الزام عائد کیا ہے کہ دو روز قبل سی آئی اے پولیس نے ان کے موبائل چیک کیے اور انہیں ہراساں کیا۔
باغی ٹی وی: اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل میں ایک رکنی ٹربیونل کی تحقیقات جاری ہے، تاہم خواتین ٹیچرز نے الزام عائد کیا ہے کہ دو روز قبل سی آئی اے پولیس نے خواتین ٹیچرز کے موبائل چیک کیےانہیں ہراساں کیا ڈی پی او اور پولیس نے ٹربیونل کا نام لے کر ہمارے موبائل کا ڈیٹا چیک کیا۔
دوسری جانب جسٹس سرفراز ڈوگر نے ٹربیونل کا نام لے کر خواتین کو ہراساں کرنے کا نوٹس لے لیا اور معاملے کی تحقیقات کے لئے 3 رکنی کمیٹی بنا دی،اوراس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا 3 رکنی کمیٹی میں کمشنر، آر پی او اور ڈی سی بہاولپور شامل ہیں، جب کہ ٹربیونل نے ڈی پی او اور پولیس کو یونیورسٹی کے کسی بھی معاملے میں مداخلت سے روک دیا ہے۔
ستمبر 1965کی جنگ کے دوران فضائی معرکے پر مختصر دستاویزی فلم جاری
خواتین ٹیچرز نے پولیس رویے کے خلاف جوڈیشل ٹریبونل کے جج سے شکایت کی تھی اور ان کا کہنا تھا جوڈیشل ٹریبونل کا نام استعمال کر کے ان کا موبائل ڈیٹا چیک کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مبینہ طورپر منشیات اور ممنوعہ ادویات سمیت دیگر غیرقانونی کاموں کا معاملہ سامنے آیا تھا پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ اور ڈائریکٹر فنانس محمد ابوبکر کو گرفتار کیا تھا، ملزمان سے کرسٹل آئس اور ممنوعہ جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔