کیا آپکا چینل عدالتوں سے زیادہ آئین کو سمجھتا ہے.سیاسی بیانیوں سے ہمیں فرق نہیں پڑتا،.عالت

0
43

12 بجے عدالت کیوں کھلی؟ قیدیوں کی وین کیوں آئی ؟ اہم راز سے پردہ اٹھ گیا

اسلام آباد ہائی کورٹ،صحافی ارشد شریف کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے چینل پر کاشف عباسی کیا کہہ رہے ہیں؟ یہ کہا گیا کہ عدالتیں کیوں کھولی گئیں، کونسا آرڈر سپریم کورٹ نے جاری کیا جس سے کسی کو مسئلہ ہوا؟کیا لوگوں کا اعتماد عدالتوں پر سے ختم کرنا چاہتے ہیں؟ عدالتیں کیوں کھولیں ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے،عدالتیں کھلیں کیونکہ کسی کو آئین توڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سپریم کورٹ نے اس روز کونسا آرڈر پاس کیا؟ آپکا چینل اس دن کہہ رہا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے،جو درخواست دائر ہوئی تھی وہ اگلے روز جرمانے کے ساتھ خارج ہو گئی تھی،کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ عدالت اہم نوعیت کے معاملات کو نہ دیکھے،یہ عدالت تنقید سے نہیں گھبراتی لیکن عوام کا اعتماد ختم کیا جا رہا ہے،

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹر کو روسٹرم پر بلا لیا ،اور استفسار کیا کہ کیا آپ نے ہائیکورٹ کی پریس ریلیز اپنے ادارے سے شیئر نہیں کی تھی؟ رپورٹر نے عدالت کو جواب دیا کہ میں نے ادارے کو آگاہ کر دیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ جان والے معاملے پر اس عدالت نے کس وقت آرڈر کیا تھا؟ اگر رات کو ارشد شریف کو کوئی اٹھائے تو یہ عدالت کیس نہ سنے؟آپکو اس عدالت کو جواب دینا ہو گا کہ یہ مہم کیوں چلائی جا رہی ہے؟ سپریم کورٹ نے واضح پیغام دیا کہ کسی کو آئین توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عدالتیں بول نہیں سکتیں تو انکے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے،کیا آپکا چینل عدالتوں سے زیادہ آئین کو سمجھتا ہے ؟جھوٹ کے اوپر ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے، عدالتیں کھل گئیں،ہم تنقید سننے کو تیار ہیں لیکن اس طرح تو نہ کریں،عدالت نے پسے ہوئے طبقے کی درخواستیں عدالتی اوقات کے بعد بھی سنی ہیں، اگر آئین یا پسے ہوئے طبقے کا کوئی معاملہ ہو تو عدالتیں 3 بجے بھی کھلیں گی، اس عدالت کا گزشتہ 3 سال کا ریکارڈ اٹھائیں،آپکے چینل نے مسنگ پرسنز اور بلوچ طلبہ پر کتنے پروگرام کیے؟ یہ عدالت مسنگ پرسنز اور بلوچ طلبہ کے مسائل سنتی ہے، یہ پہلی بار نہیں ہے کبھی ایک شروع ہو جاتا ہے کبھی دوسرا،ہم نے حلف لیا ہوا ہے ان سیاسی بیانیوں سے ہمیں فرق نہیں پڑتا،یہ کام نہ کریں یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کونسا آرڈر پاس کیا جو تنقید کی جا رہی ہے،افضل بٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ نے ایسا کوئی آرڈر نہیں کیا تھا، سلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز کے بارے میں جس طرح کی باتیں ہوتی ہیں، اس لیےکہ وہ جواب نہیں دے سکتے،یہاں پر کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے، میں ہائیکورٹ کے رپورٹر کو کریڈٹ دیتا ہوں وہ زبردست کام کرتے ہیں،سیاسی بیانیوں کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد ختم کیا جا رہا ہے،9اپریل کو اس عدالت نے کوئی بھی درخواست انٹرٹین نہیں کی،اگلے روز ایک لاکھ جرمانے کے ساتھ مسترد کی، صحافیوں کو اس شہر میں گولیاں ماری گئیں دن دیہاڑے اٹھایا گیا،کیا عدالت نے جرم کیا کہ انکی درخواستیں سنیں یا ارشد شریف کی سن رہے ہیں،ایک چیف جسٹس نہایت اہم نوعیت کا کیس کسی بھی وقت سن سکتا ہے،2019میں نوٹیفکیشن نکالا کہ اہم کیسز عدالتی اوقات کے بعد بھی سنے جائیں گے،میں نے کہا کہ اہم نوعیت کی درخواست آئے گی تو وہ مجھ تک ضرور پہنچے گی، پھر یہ بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم کسی کے کہنے پر رات کو بیٹھے تھے کیا کوئی ہمیں اپروچ کرنے کی جرات بھی کر سکتا ہے؟ اس بیانیے کو عدالتوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، کیا یہ بیانیہ اس دن سے نہیں چل رہا کہ عدالتیں رات کو کھلیں،افسوس ناک ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا،اگر 4 جولائی 1977 کو عدالتیں بیٹھی ہوتیں تو آج تاریخ مختلف نہ ہوتی، 12اکتوبر 1999 کو عدالتیں بیٹھی ہوتیں تو کیا تاریخ مختلف نہ ہوتی؟

ارشد شریف نے کہا کہ ہم مسنگ پرسنز کا ایشو اٹھانا چاہتے ہیں لیکن نامعلوم لوگوں کی جانب سے روکا جاتا ہے، ہم یہ معاملہ اٹھانا چاہتے ہیں لیکن غیراعلانیہ سنسر شپ ہے اور دھمکیاں ملتی ہیں، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ نے 9 اپریل کی رات بڑا واضح موقف دیا ہے،عدلیہ کسی غیرآئینی اقدام کو برداشت نہیں کریگی اور بات ختم،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ارشد شریف اور ان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا مسئلہ حل ہو گیا؟ وکیل نے کہا کہ کال آئی کہ بوئنگ 777 کی اسٹوری پر کوئی ایکشن لیا جا رہا ہے،انہوں نے مجھے پٹیشن فائل کرنے کا کہا تھا جو میں نے دائر کی،ارشد شریف نے بتایا کہ رات ڈیڑھ بجے بھی گھر کے باہر سادہ کپڑوں میں لوگ موجود تھے، عید آ رہی ہے، ان دنوں میں وکیل سے رابطہ بھی مشکل ہو جاتا ہے،جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر عید کے دنوں میں بھی کچھ ہوا تو عدالت کھلے گی؟

ایف آئی اے حکام نے عدالت میں کہا کہ ہم نے کوئی ایکشن نہیں لیا، کوئی انکوائری نہیں کی،ہراساں کرنے کے الزام میں بھی کوئی صداقت نہیں، ہم نے اس متعلق تحریری وضاحت بھی جاری کر دی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 9اپریل کی رات اس عدالت کی صرف لائٹس آن ہوئی تھیں کسی کو کیا مسئلہ ہے؟ شائد آئیسکو کو لائٹس آن ہونے سے کوئی مسئلہ ہوا ہو، فیصل چودھری نے کہا کہ خبریں چلیں کہ قیدیوں کی وین بھی آ گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی وین اس لیے آئی کہ مظاہرین وہاں آ گئے، ان کے لیے وین آئی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 12 مئی تک ملتوی کر دی

کامیاب تحریک عدم اعتماد،محسن بیگ،پاکستانی صحافت اور ہمارا پوری دنیا میں نمبر

ویڈیو برآمد کروانی ہے، پولیس نے محسن بیگ کا مزید ریمانڈ مانگ لیا

33 برس پرانا مقدمہ کیسے ختم ہوا؟محسن بیگ کیخلاف ایک اورمقدمے کی تحقیقات کا فیصلہ

مطمئن کریں ہتک عزت کا فوجداری قانون آئین سے متصادم نہیں،محسن بیگ کیس،حکمنامہ جاری

کیا آپکے پاس عمران خان کی کوئی "ویڈیو” ہے؟ محسن بیگ سے صحافی کا سوال

محسن بیگ کی ایک مقدمے میں ضمانت منظور

محسن بیگ نے دہشتگردی کے مقدمے میں ضمانت کیلیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ ارشد شریف یا کسی بھی صحافی کو ایف آئی اے ہراساں نہ کرے

Leave a reply