یہ ایک عام تاثر ہے کہ بھارتی میڈیا پرموجود صف اول کے صحافی سوائے عوام کو بھڑکانے کے کوئی دوسرا کام نہیں کرتے۔ دراصل یہی بھارت کی خارجہ پالیسی ہے جسکی میڈیا پیروی کر رہا ہوتا ہے۔ یہ بھی عام دیکھنے میں آیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ ملکر سوائے خطے میں بدامنی پھیلانے کے اور کسی کام پر توجہ نہیں دی جاتی۔ 9/11 کی ہی مثال لے لیں جب امریکہ پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ڈرامہ رچایا تھا کہ انکا مسافر طیارہ بھی ہائی جیک ہوگیا ہے۔ اس ڈرامے میں بھارتی میڈیا پیش پیش رہا اور عوام کو تین گھنٹے متواتر ایک نہ ختم ہونے والے کرب میں مبتلا رکھا۔ 9/11 کے بعد امریکہ کی مسلم ممالک کے خلاف جارہانہ پالیسی کی نقل کر کے "دس قدم اور پاکستان ختم” جیسی ڈینگیں میڈیا پر مارتے رہے۔
پلوامہ حملے کے بعد بھی ابھینندن جیسے "بالی ووڈ” متاثرین اورخوابوں کی دنیا میں رہنے والے صحافی حضرات اچھل اچھل کرمیڈیا پربڑکیں مارنے لگے تھے کہ ہمارے جہازوں نے فضائی بمباری کی اور پاکستان میں 300 لوگ مارے گے جبکہ حقیقت میں تین درخت اورایک کوا شہید ہوا تھا۔ یہ تاریخی پس منظر بتاتا ہے کہ بھارت میں کس قسم کے صحافی حضرات کو پروموٹ کیا جاتا ہے۔۔۔ ایسے میں دانش صدیقی نامی مسلمان بھارتی صحافی جس نے بھارت کے کووڈ۔19 بحران کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا تھا کے افغانستان میں نہایت مشکوک حالات میں اچانک قتل کی خبریں گردش میں آتے ہی ٹوئیٹر دانش صدیقی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔۔ شالنی نامی ساتھی صحافی کا کہنا تھا کہ "ڈینش صدیقی کی روہنگیا مہاجرین ، دہلی پوگرام ، اور ہندوستان کے کوڈ بحران پر نقش نگاری کی تصاویر ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں مسلط رہیں گی”
https://t.co/SMwgmiLNTG”
افغان صحافی عمران فیروز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا "مجھے یہ بات نہایت ناگوار گزری ہے کہ مودی کے بہت سارے فاشسٹ صدیقی کی قابل ذکر رپورٹنگ کرنے کے باوجود اسکی موت کا جشن منا رہے ہیں”
Caummunist نے کہا کہ "یہ دونوں تصاویر ڈینش صدیقی اور عدنان عابدی نے فیبر2020 میں دیہی پوگرام میں لی تھیں۔ وہ عصرحاضر کی ہندوستانی صورتحال کو مکمل طور پر گھیر لیتے ہیں۔
(رائٹرز انڈیا نے یہ تصاویر (اس سال کی) بطور بہترین تصویر منتخب کیا)
https://t.co/lmmvzFUQMB”
پاکستانی صحافی عمرقریشی کے مطابق "ایسا لگتا ہے کہ مودی سرکارکے کچھ حامی روئٹرز کے فوٹو جرنلسٹ (اور دہلی کے رہائشی) دانش صدیقی کی افغانستان میں موت کی خوشی منا رہے ہیں
کیوں؟
کیونکہ جب اس نے ہندوستان میں کوویڈ سے ہونے والی اموات اور آخری رسومات کی تصویریں وائرل کیں تو یہ بات انہیں ناگزیر گزری”
مقبوضہ کشمیر کے سابقہ وزیراعلی عمرعبداللہ نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ دانش اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوئے طالبان کی کراس فائرنگ سے جاں بحق ہوا مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ اسکی موت کا جشن بھارت میں موجود وہ کمینے منا رہے ہیں جنھیں اسکی رپورٹنگ سے بے آرامی ہوا کرتی تھی۔ اپنے ٹوئیٹر میسج میں انہوں نے رائیٹ ونگ کے ٹرولز کو کہا کہ جہنم میں جاؤ
بھارت میں ایک خاص طبقے کی جانب سے دانش صدیقی کی موت پر اسطرح جشن منانا صحافتی اقدار کی نہ صرف توہین ہے بلکہ آزادی صحافت کے منہ پر ایک زناٹے دار طمانچہ بھی ہے جسکی گونج اس وقت پورے خطے میں سنائی دے رہی ہے
Waheed Gul is a freelance Journalist and columnist; He has been writing for different forums. His major areas of interest are Current Affairs, Technology and Web Media. He can be reached at Twitter: @MrWaheedgul