کیا اسلام تلوار کے زور سے پھیلا….؟؟؟ تحریر: نادیہ بٹ

0
64

کیا اسلام تلوار کے زور سے پھیلا….؟؟؟

نادیہ بٹ

سچ کہہ دوں اے برہمن اگر برا نہ مانے
تیرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے.

القرآن:
کنتم خیر امة اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکرو وتومنون بالله
ترجمہ
"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فرض ادا کرتے ہو اور تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو”
اسلام سراسر خیر اور معروف ہے معروف ہر وہ اچھائی ہے جس کو فطرت سلیمہ اچھائی مانتی ہے اور منکر ہر وہ برائی ہے جس کا فطرت سلیمہ انکار کر دے۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسلام کی صرف دعوت تو دی جائے گی لیکن امر’آرڈر یا دباؤ نہیں ڈالا جائے گا. کسی غیر مسلم کو اسلام لانے پر مجبور نہیں کیا جائے گا, لیکن اگر وہ امن و امان میں خلل ڈالے تو امر کی قوت کو ضرور حرکت میں لایا جائے گا۔
لا تفعلوہ تکن فتنة فی الارض و فساد کبیر (سورة توبہ ٧٣پ ١٠)
ترجمہ "یعنی اگر تم نے یہ نہ کیا تو زمیں میں فتنہ فساد پھیل جائے گا”

دشمنانِ اسلام کہتے چلے آئے ہیں کہ "اسلام تلوار کے زور سے پھیلا” ان کو اعتماد ہے اپنے زبردست پراپیگنڈا اور تحریری قوت پر وہ جانتے ہیں کہ جھوٹی بات بھی اگر بار بار دھرائی جائے اور مسلسل کہی جائے تو سننے والوں کے دل میں شک پیدا کر ہی دیتی ہے اس لیے کتنے مسلمان نوجوان ہیں تفصیلات سے بے خبر اور نا واقف ہونے کے باعث ان کے پراپیگنڈے سے کم و بیش متاثر ہو جاتے ہیں
مگر حق یہ ہے کہ دشمنوں میں سے کوئی بھی آج تک اس دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔

ایک غلط فہمی اور اس کا ازالہ …….عہد رسالت میں جو لڑائیاں پیش آئیں ان کے بیان کے بارے میں ہمارے مورخین نے بڑی بے احتیاطی کی ہے جس کی وجہ سے مخالفین کو بات کا بتنگڑ بنانے کا موقع مل جاتا ہے اور نا واقف لوگ ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں آنحضور ﷺ کے سامنے جتنے معرکے پیش آئے وہ دو قسم کے ہیں
(١) جس میں آپ ﷺ نے شرکت فرمائی وہ غزوہ ہے۔
(١١)جس میں آپ خود شریک نہ تھے وہ سریہ کہلاتا ہے۔

اکثر جماعتیں جو لڑنے کے علاؤہ کسی دوسرے کام کے لیے بھیجی گئیں ان کو بھی مورخین نے سریات کے ذیل میں شامل کر لیا ہے حالانکہ اصل لڑائیوں کی تعداد کم ہے ان کو بھی سریہ میں شامل کر لیا جو صرف دو تین افراد پر مشتمل تھیں یا ان کے بھیجنے کے مقاصد کچھ اور تھے.
تمام غزوات میں مخالفین کے کل قیدی 6564 اور کل مقتول 759تھے اور مسلمانوں میں سے کل 259 شہید اور صرف ایک بزرگ قید ہوئے
6348 قیدیوں کو آنحضور ﷺ نے بغیر کسی شرط کے غزوہ حنین کے بعد آزاد فرما دیا ستر قیدی بدر کے تھے جن کو فدیہ ادا کرنے پر رہا کر دیا

اب ان اعداد کے مقابلے میں دنیا کی دوسری مذہبی و سیاسی لڑائیوں کے قیدیوں اور مقتولین کی تعداد دیکھی جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے صرف مدافعت کے لیے مجبور ہو کر تلوار ہاتھ میں اٹھائی تھی کسی اور مقصد کے لیے نہیں لڑے تھے
غیر مسلم کے مقتولین کے خوفناک اعداد و شمار کا جائزہ لیں۔۔
جنگ عظیم اول جو کہ چار سال تک جاری رہی ان اعداد و شمار میں قیدی اور زخمی سپاہیوں کا شمار داخل نہیں مقتولین کی تعداد قریباً چار کروڑ بنتی ہے ۔

مدعی نبوت ﷺ گو بظاہر بشریت میں تھے لیکن اپنی معنوی زندگی،اپنے معجزانہ اخلاق،اپنے علم و معرفت اپنے ربانی کرشموں کی بناء پر اخلاق کے بہت بلند مرتبہ پر فائز تھے…
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب عرب میں آپ ﷺ کی نبوت چرچا سنا تو اپنے بھائی انیس کو تحقیق کے لیے بھیجا انہوں نے واپس آ کر پیکر نبوت کا نقشہ ان الفاظ میں کھنیچا "میں ایک ایسے شخص کو دیکھ کر آیا ہوں جو بھلائیوں کا حکم دیتا اور برائیوں سے روکتا ہے (بخاری)
اسلام کے سب سے اول اعلان دعوت کے موقع پر دشمن قریش نے خود گواہی "محمد ﷺ ! تیری بات ہم نے آج تک جھوٹ نہ پائی

ہجرت کے آٹھ سال بعد ہرقل قیصر روم کے دربار میں ابو سفیان کی نبی کریم ﷺ کی صداقت پر گواہی (صحیح بخاری) فتح مکہ پر صفوان بن امیہ کا اسلام لانے کا واقعہ ۔۔۔۔ (صحیحح مسلم)
ہندہ رضی اللہ عنھا قبل از اسلام خاندان نبوت کی قدیم ترین دشمن فتح مکہ پر بھیس بدل کر گستاخی سے باز نہیں آئی لیکن دربار رسالت میں پہنچ کر
آپ ﷺ کے حسن خلق سے متاثر ہوئے بے اختیار بول اٹھی یا رسول اللہ ﷺ سطح زمین پر آپ کے گھرانے سے زیادہ کوئی گھرانہ مجھے مبعوض نہ تھا لیکن آج آپ کے گھرانے سے زیادہ کوئی گھرانہ مجھے محبوب نہیں ہے آپ نے فرمایا۔ خدا کی قسم ہمارا بھی یہی خیال ہے۔
یہودی عالم جو قرض کی معافی پر مسلمان ہوا اور اپنا نصف مال صدقہ کر دیا (مشکوۃ)
ثمامہ بن آثال یمامہ کا رئیس اسلام کا مجرم تھا گرفتار ہو کر آیا تو مسجد نبوی کے ستون کے ساتھ باندھ دیا گیا تین دن بعد آنحضرت ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے اس کی بند گرہ کھول دی اور رہا کر دیا اس واقعہ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔(بخاری شریف)
یہودی عالم عبداللہ بن سلام آپ ﷺ کا فرمان۔۔۔۔ سلام کو عام کرو، کھانا کھلایا کرو۔۔۔۔۔سن کر مسلمان ہو گئے. (بخاری شریف)
ضماد زمانہ جاہلیت میں آپکے دوستانہ تعلقات رہ چکے تھے وہ جنون کا علاج کرتے، آپ ﷺ نے ایک تقریر کی ان الفاظ سے شروع کیا
الحمدللہ نحمدہ و نستعینه من یھدہ اللہ فلا مضل له ومن یضلله فلا ھادی له واشھدان الا اله اللہ وحدہ لا شریک له واشھدان محمدا عبدہ ورسوله
اس پر ان فقروں کا یہ اثر ہوا وہ بار بار سننے کا مشتاق ہوا اور کہا ہاتھ لائیں میں بیعت کرتا ہوں (صحیح مسلم)
ایسے لا تعداد واقعات سے اسلام کی عظمت کا ثبوت ملتا ہے۔
آج امریکہ اور یورپی ممالک میں اسلام سب سے زیادہ پھیلنے والا دین ہے دیکھا جا رہا ہے اُن کو کون تلوار کے زور پر اسلام قبول کروا رہا ہے؟
یہ تو اللہ سبحان و تعالیٰ کا وعدہ ہے:
هوالذى ارسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله

Leave a reply