کیا کراچی کے شہری بھی ڈکیتوں سے مقابلے کیلئے ہتھیار اُٹھالیں؟ مصطفیٰ کمال

Mustafa Kamal

ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی رہنما ، رکن قومی اسمبلی سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز، رہزنی کی وارداتیں نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش ہے، اعلیٰ عدلیہ سے اپیل ہے کہ ان واقعات کے خلاف ازخود نوٹس لیا جائے۔

مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ 50 برس سے سندھ میں ظالمانہ کوٹہ سسٹم نافذ ہے جس کی آڑ میں سندھ کے شہری علاقوں کے قابل لوگوں کیلئے تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں والدین اپنے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے مہنگی تعلیم دلواکر کسی قابل بناتے ہیں لیکن کبھی موٹرسائیکل تو کبھی موبائل فون چھیننے کی آڑ میں کراچی کے ان قابل نوجوانوں کو چُن چُن کر مارا جارہا ہے۔جب چند لوگوں کے حقوق پامال ہونے پر سُوموٹو نوٹس کیا جاسکتا ہے تو کراچی والوں کی نسل کشی پر بھی نوٹس لیا جانا چاہئے،ہماری مودبانہ گزارش,اُمید ہے کہ 50سالوں سے کراچی والوں کی جاری نسل کشی پر بھی اعلیٰ عدلیہ سُوموٹونوٹس لے گی،ملک کے ارباب اختیار اور ریاستی اداروں کے سربراہان سے گزارش ہے کہ کراچی والوں کی اس حالت زار پر رحم فرمائیں،پاکستان کے قیام سے آج تک کراچی ہی اس ملک کو چلا رہا ہے کراچی کا قتل عام اس ملک کاقتل عام ہے

مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے50سالوں سے جعلی ڈومیسائل بنا بنا کر شہری سندھ کے کوٹے پر بھی دیہی سندھ کےلوگوں کو لاکر نوکریاں دی جاتی ہیں،اس ظالمانہ کوٹہ سسٹم کی زیادتیوں کےباوجود والدین اپنےبچوں کوپرائیوٹ تعلیمی اداروں سےمہنگی تعلیم دلواکرکسی قابل بناتےہیں،کراچی میں کچے کا قانون رائج کرنے کی منظم سازش کی جاری ہے،کراچی کے ڈکیتوں کو لسانی اور سیاسی شیلٹر حاصل ہے،کبھی کسی انجینئر کو مار دیتے ہیں،کبھی ڈاکٹر اور کبھی فوڈ پانڈا کی نوکری کرنے والے کوئی،کراچی میں کوئی محفوظ نہیں،سانحہ صرف یہ نہیں ہے کہ آج ہم ایک نوجوان کا جنازہ اُٹھائیں گے بلکہ سانحہ یہ ہے کہ کل کسی اور نوجوان کی باری ہوگی،سندھ حکومت اور وفاقی حکومت بتائے کہ کیا کراچی والے اپنے گھروں سے نکالنا بند کردیں؟سندھ حکومت اور سندھ پولیس نے کراچی ڈاکوؤں کو ٹھیکے پر دے دیا ہے وہ جب جسے چاہیں قتل کریں،ہم بار بار وفاق سے درخواست کر چکے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات کر چکے ہیں مگر کوئی فائدہ نہیں ہورہا،سندھ حکومت بے حس ہے، وفاقی حکومت بے بس ہے اور کراچی کا نوجوان روز سڑکوں پر مر رہا ہے،ہم جنازے اُٹھا اُٹھا کر تھک چکے ہیں اب ہمیں بتادیا جائے کہ کیا کراچی کے شہری بھی ڈکیتوں سے مقابلے کیلئے ہتھیار اُٹھالیں؟ وفاقی حکومت اگر خود کچھ نہیں کر سکتی تو ہمیں اجازت دے دے ہم اپنی مدد آپ کے تحت ان ڈکیتوں کو مقابلہ کرلیں گے،ہم قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے لیکن متعصب اور ناکارہ سندھ حکومت نے ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں چھوڑا ہے،آخری بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ وفاق اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کردار نبھائیں اور کراچی کے شہریوں کو تحفظ فراہم کریں،

Comments are closed.