کرونا کا سستا ترین علاج، کیا واقعی چائے پینے سے کرونا نہیں ہو گا؟

0
27

کرونا کا سستا ترین علاج، کیا واقعی چائے پینے سے کرونا نہیں ہو گا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چین سے پھیلنے والا خطرناک کرونا وائرس تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا، نئی شکلوں کے ساتھ مسلسل انسانی جانوں کو ہڑپ کئے جا رہا ہے،

کرونا سے دنیا بھر میں اموات میں مسلسل تیزی آ رہی ہے، بھارت اسوقت کرونا کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں ایک ایک دن میں لاکھوں مریض سامنے آ رہے ہیں جبکہ ہزاروں اموات ہو رہی ہیں، بھارت میں کرونا سے بچاؤ کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے،ہر طرف کرونا سے تباہی ہوئی پڑی ہے ،آکسیجن کی کمی، ہسپتالوں میں بیڈز کا نہ ملنا، شمشان گھاٹ میں آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے ایک ایک ہفتہ انتظار اور لاشوں کو گھروں میں رکھنا، اس سب کے باوجود بھارتی قوم کرونا سے بچاؤ کے لئے سنجیدہ نہیں ہوئی

کرونا سے بچاو کے لئے ماسک، سماجی فاصلہ لازم قرار دیا گیا ہے تا ہم بھارتی شہری ماسک اور سماجی فاصلے کی بجائے ادویات، ٹوٹکوں پر گزارہ کر رہے ہیں، بھارت میں ایک خبر پھیلائی گئی جس میں کہا گیا کہ چائے پینے سے کرونا نہیں ہو گا، اس لئے زیادہ سے زیادہ چائے پیئیں، جو جتنی زیادہ چائے پی لے گا وہ کرونا سے اتنا ہی محفوظ رہے گا،یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو بھارتی شہریوں نے چائے پینا شروع کر دی اور ایک ایک دن میں دس سے بیس بار چائے پینے لگے لیکن ماسک نہ پہنا، سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والئ پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کرونا کا مریض اگر مسلسل چائے پیئے تو وہ جلدی صحتیاب ہو سکتا ہے،چائے ہی کرونا کا علاج ہے، لیکن سرکار آبادی کم کرنا چاہتی ہے اسلئے سستا علاج عوام کو نہیں بتایا جا رہا

میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ لوگ سوشل میڈیا پر یہ بھی دعوی کررہے ہیں کہ چین میں کرونا پھیلنے کے بعد چائے سے ہی کرونا پر قابو پایا، چین نے کرونا مریضوں کو ہسپتالوں کے اندردن میں تین مرتبہ چائے دینا شروع کردی اور اس کا انہیں فائدہ ہوا، سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی پوسٹ میں سی این این نیوز چینل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین کے کورونا وائرس ماہرین اپنی موت سے پہلے یہ بتا کر گئے کہ Methylxanthine, Theobromine اور Theophylline کیمیکل کورونا وائرس کو مار سکتے ہیں ۔ یہ تینوں کیمیکل چائے میں پائے جاتے ہیں ۔

بھارت میں کرونا سے بچاؤ کے لئے شہریوں نے چائے کا استعمال شروع کیا تو حکومت حرکت میں آئی اور حکومت نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر اس خبر کو فرضی قرار دیا ۔ PIBFactCheck کے مطابق یہ دعوی فرضی ہے ۔ اس کی کوئی سائنسی تصدیق نہیں ہے ۔

بھارت کے کئی ریاستوں میں آکسیجن کی قلت کی خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔ آکسیجن کی قلت کو لے کر اور بد انتظامی کو لے کر کئی ریاستوں کے ہائی کورٹ نے ریاستی حکومتوں سے سخت سوالات بھی کئے ہیں، کئی روز سے کورونا کے نئے مریضوں کی تعداد 4 لاکھ سے کم تھی اور یہ امید کی جارہی تھی کہ یہ تعداد اب کم ہو جائےگی لیکن جس طرح نئے مریضوں اور متاثرین کی اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اس نے ایک مرتبہ پھر بھارت میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے

دوسری جانب بھارت کی اپوزیشن جماعت کے سربراہ راہول گاندھی نے کورونا سے دوچار لوگوں کے لئے بیرون ممالک سے وصول کی جانے والی امداد کی تقسیم میں شفافیت کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں، راہول کا کہنا تھا کہ کرونا متاثرین کی یہ مدد کہاں جا رہی ہے اس بارے میں مودی سرکار کو جواب دینا چاہیے ،راہول نے ٹویٹر پر سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو بیرون ممالک سے کتنی مدد ملی؟ وہ امداد کہاں ہے، اس امداد کا فائدہ کن لوگوں کو مل رہا ہے، ریاستوں میں کیسے امداد تقیسم کی جا رہی ہے؟ اس میں شفافیت کیوں نہیں ہے ،کیا مودی سرکار ان سوالوں کے جواب دے گی؟

بھارت میں کرونا بحران کا مودی ذمہ دار،عالمی میڈیا بھی برس پڑا

بھارت میں کرونا سے سڑکوں پر اموات، پاکستان نے بھی بڑا اعلان کر دیا

بھارت میں کرونا کیسز ، بھارتی سائنسدانوں نے ہی بھارتی قوم کو ڈرانا شروع کر دیا

کرونا کیسز، بھارت میں نیا ریکارڈ بن گیا،شمشان گھاٹ میں طویل قطاریں

کرونا کیسز، بھارت دنیا میں نمبر ون، سب سے زیادہ مریضوں کا ایک اور ریکارڈ بنا لیا

ہندوستانی عوام کے نام اسلام آباد سے پاکستانی تجزیہ نگار کا کھلا خط.

ججز اور انکے اہلخانہ کے لئے فائیو سٹار ہوٹل میں کرونا ہسپتال قائم

مرے یا مار دیا گیا؟ راہول گاندھی کا آکسیجن نہ ملنے کے باعث مرنیوالوں بارے مودی سے سوال

بھارت میں کرونا بحران،بھارتی این جی او نے پاکستان سے آکسیجن ٹینک مانگ لئے

بھارت میں کرونا کیسز کا نیا ریکارڈ، بھارتی عوام خوف کا شکار

واضح رہے کہ بھارت میں کرونا نے قہر مچا دیا، انسان سڑکوں پر تڑپ تڑپ کر جانیں دینے لگے، کوئی پرسان حال نہیں، ہسپتال بھر گئے، آکسیجن کی کمی ہو گئی،شہریوں کے دکھوں کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں دہلی کے کئی اسپتالوں میں کئی دنوں سے آکسیجن کا بحران چل رہا ہے۔ دہلی حکومت نے مرکزی حکومت سے امید لگائی ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے دہلی کے لئے کوٹہ بھی بڑھایا گیا ہے لیکن کرونا مریضوں کے بڑھنے کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں کیونکہ آکسیجن کی سپلائی میں بھی وقت لگتا ہے

شمشان گھاٹ میں جگہ نہ ملی، کرونا سے مرنیوالوں کی لاشوں کو بھارتیوں نے ندی میں بہانا شروع کر دیا

Leave a reply