اللہ سب کو شفا دے ! گردے کب خراب ہوتے ہیں؟ ماہرین طب نے علامات بتا دیں

0
127

لاہور:رپورٹ پیش کرنے سے پہلے ہر دکھی اور بیمار کے لیے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو صحت عطا فرمائے اور ہر قسم کی بیماری سے محفوظ رکھے ، ویسے تو انسان کے جسم کے کسی ایک حصے کو تکیف ہوتو سارا جسم بےچین ہوجاتا ہے ، لیکن اس کے باوجود بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں‌کہ جن سے بیمار انسان کے دکھوں میں اور اضافہ ہوجاتاہے ، ایسے ہی ایک خطر ناک بیماری گردوں کی ہے ، انسان کے گردے خراب ہوجائیں تو پتہ اس کو ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا بیت رہی ہے .

جو شخص اس مرض میں مبتلا ہوجائے وہ بیچارہ انسان کسی کام کا نہیں رہتا ہے،گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کئی بار گردے لگ بھگ ختم ہونے والے ہوتے ہیں تو بھی علامات سامنے نہیں آتیں۔ اس سے بچنے کے لیے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا سب سے بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے، جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

منہ کا ذائقہ بدلنا

گردوں کے افعال میں خرابی سے دوران خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے، جس کا اثر منہ کے ذائقے پر مرتب ہوتا ہے اور کھانا تلخ، کڑوا یا معمول سے ہٹ کر لگنے لگتا ہے، گوشت کھانے کا لطف ختم ہوجاتا ہے، اسی طرح سانس میں بو بھی پیدا ہوسکتی ہے۔

غیر معمولی خارش

گردے درست طریقے سے کام کررہے ہو ںتو وہ دوران خون سے کچرا صاف کرتے ہیں، ساتھ ہی نیوٹریشن اور منرلز کا مناسب توازن برقرار رکھتے ہیں، مگر جب یہ توازن بگڑتا ہے تو اس کا اثرانسان کی شخصیت اور جِلد پر بھی پڑتا ہے۔ گردے ٹھیک کام نہ کریں تو خون میں جمع ہونے والا کچرا صحیح صاف نہیں ہوتا، ایسا ہونےسے جِلد پر سرخ نشانات اور خارش کی شکایت ہوسکتی ہے۔

زیادہ یا کم پیشاب آنا

چونکہ گردے پیشاب کے لیے ضروری ہیں، لہذا جب وہ کسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو اکثر لوگوں کو پیشاب کی خواہش تو ہوتی ہے مگر آتا نہیں، جبکہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو عام معمول سے ہٹ کر واش روم کے زیادہ چکر لگانے لگتے ہیں، متعدد افراد کو یہ مسئلہ راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتا ہے۔ کم یا زیادہ پیشاب آنے سے ہٹ کر پیشاب میں بھی تبدیلی آسکتی ہے، جیسے اس میں خون آسکتا ہے، اس کا رنگ عام معمول سے ہٹ کر گہرا یا ہلکا ہوسکتا ہے، جھاگ دار بھی ہوسکتا ہے۔

متلی یا قے

اگر جسم میں کافی مقدار میں کچرا جمع ہوجائے تو دل متلانے یا قے کی کیفیت اکثر ہونے لگتی ہے۔ درحقیقت یہ جسم کی اپنے اندر جمع ہونے والے مواد سے نجات کی کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے۔ دل متلانے کے نتیجے میں کھانے کی خواہش ختم ہونے لگتی ہے، اگر ایسا کچھ عرصے تک ہوتا رہے تو جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے۔

بلڈ پریشر میں اضافہ

ایک بار گردوں کو نقصان پہنچ جائے تو وہ بلڈ پریشر کو مؤثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرپاتے، جس کے نتیجے میں شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے، جو شریانوں کو کمزور کرکے گردوں کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔

دل کی دھڑکن میں خرابی

اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے، جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔

چہرے، ٹانگوں پیر یا ٹخنوں کی سوجن

گردوں کا کام جسم سے کچرے کوسیال یا پیشاب کی شکل میں خارج کرنا ہوتا ہے، اگر گردوں کے افعال سست یا کام نہ کریں تو یہ سیال جسم میں جمع ہونے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصوں جیسے پیروں میں سوجن مستقل رہنے لگتی ہے۔

بہت زیادہ تھکاوٹ

گردوں کے افعال میں کسی فرد کے ہیمو گلوبن کی سطح کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے، جب یہ عمل متاثر ہوتا ہے تو خون کی کمی ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے اور آپ ہر وقت بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی محسوس کرتے ہیں۔

پٹھوں کا اکڑنا

گردوں کی کارکردگی میں کمی آنے سے الیکٹرولائٹ عدم توازن کا شکار ہوجاتے ہیں، مثال کے طور پر کیلشیم کی سطح میں کمی اور فاسفورس کا کنٹرول سے باہر ہونا پٹھوں کےاکڑنے کا باعث بنتے ہیں۔

آنکھیں پھولنا

گردوں کے نظام میں خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک آنکھوں کے ارگرد کا حصہ پھولنا ہوتا ہے۔ یہ اس بات کی جانب اشارہ ہوتا ہے کہ گردوں سے بڑی مقدار میں پروٹین کا اخراج پیشاب کے راستے ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہونے پر جسم کو مناسب آرام اور پروٹین ملے اور پھر بھی آنکھوں کے ارگرد پھولنے کا عمل جاری رہے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

سونے میں مشکل

جب گردے اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے تو اس کے نتیجے میں زہریلا مواد جسم سے پیشاب کے راستے خارج نہیں ہوپاتا اور خون میں موجود رہتا ہے، اس مواد کی سطح بڑھنے سے سونا مشکل ہوجاتا ہے اور بے خوابی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح گردوں کے مریضوں میں نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل کا عارضہ بھی سامنے آسکتا ہے اور اگر کوئی فرد اچانک خراٹے لینے لگے تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

Leave a reply