اردن کے بادشاہ شاہ عبداللٰہ دوم نے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا گیا۔
ملاقات کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ "ہم غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے، بلکہ ہم غزہ کو امریکی انتظامیہ کے ماتحت لے کر آئیں گے۔” صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے مغربی کنارے کا الحاق بھی کیا جائے گا، اور اس ضمن میں اردن اور مصر میں زمین کے کچھ حصوں پر فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ "نناوے فیصد امکان ہے کہ ہم مصر کے ساتھ مل کر اس مسئلے کا حل نکال سکیں گے۔” اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اردن اور مصر کے ساتھ تعاون کرنے کا خواہاں ہے۔
اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے اس موقع پر کہا کہ ان کا ملک خطے میں امن اور خوشحالی کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اردن کی پالیسیاں اس مقصد کے حصول کے لیے معاون ثابت ہوں۔شاہ عبداللہ دوم نے یہ بھی کہا کہ "ہمیں وہ کرنا ہے جو ہمارے اور تمام فریقوں کے مفاد میں ہو۔ ہمیں اس وقت مصر کی طرف سے آنے والے منصوبے کا انتظار کرنا چاہیے۔” ان کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردن مصر کے مشوروں اور منصوبوں کو اہمیت دیتا ہے اور ان کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی امید رکھتا ہے۔
یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور خطے میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔