کسان بپھر گئے ،بھارت پوری دنیا میں جھوٹا ثابت، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی

0
34

کسان بپھر گئے ،بھارت پوری دنیا میں جھوٹا ثابت، اہم انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ مودی سرکار ہٹ دھرمی سے باز نہ آئی اور زراعت کے بجٹ میں بھی کمی کر دی ۔ جس پر بھارتی پارلیمنٹ خوب ہنگامہ اور شور شرابہ بھی ہوا ۔ مگر آپ کو پتہ ہے مودی ہے تو سب ممکن ہے ۔ مودی کا ایجنڈا اس وقت بالکل واضح ہے وہ کسی صورت کسانوں کے سامنے جھکنے کو راضی نہیں چاہے اسکی قیمت بھارت کی سلامتی ہی کیوں نہ ہو ۔ ان خدشات کا اظہار تو اب بھارت کی سیاسی جماعتیں بھی کرنا شروع ہو چکی ہیں ۔ جس میں کانگریس پیش پیش ہے ۔ ان کو نظر آرہا ہے کہ اگر مودی نہ ٹلا تو بھارت ٹوٹ بھی سکتا ہے ۔ جس کا برملا سونیا گاندھی اظہار کر چکی ہیں ۔

مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مظاہرہ کرنے والے ہزاروں مظاہرین نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حکومت نے موجودہ بجٹ میں کسانوں کو بری طرح نظر انداز کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت میں کسانوں کے مظاہرے مزید سخت ہونگے۔ اب بھارت کے احتجاجی کسانوں نے 6 فروری کو ملک گیر پہہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے ۔ ہائی ویز اور سڑکیں بلاک کرکے اب پورے کے پورے بھارت کو بند کیا جائے گا ۔ کسانوں کے مطابق کالے قوانین بنا کر مودی نے ان کی آنے والی نسلوں پر حملہ کیا ہے۔کسان رہنماوں نے کہا ہے کہ قوانین کی واپسی نہیں تو گھروں کو واپسی بھی نہیں ہو گی۔ دلی کے ارد گرد جاری دھرنوں کے علاوہ بھی مختلف شہروں میں کاشتکاروں نے ریلیاں نکالیں جس میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مبشرلقمان کا مزید کہنا تھا کہ جبکہ حکومت نے ہائی الرٹ کرتے ہوئےفوج بھی طلب کر لی ہے جبکہ دہلی کے اطراف کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہے۔ دوسری جانب آزادی اظہارکے فروغ کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی سوشل میڈیا ایپس بھی مودی کی آلہ کار بن گئی ہیں ۔ جیسا کہ ٹویٹر نے دہرا معیار اپناتے ہوئے مودی سرکار پر تنقید کرنے والے درجنوں اکاؤنٹ بھارت میں بند کردیے ہیں ۔ٹویٹر کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے قانونی درخواست کی بنیاد پر اکاؤنٹ بندکئے گئے ہیں۔جن اہم اکاونٹس کو بھارت میں بند کیا گیا ان میں احتجاج کرتے کسانوں کا آفیشل اکاؤنٹ اور معروف دانشور ارون دتی رائے کے میگزینthe carvanکا ٹویٹر ہینڈ ل بھی شامل ہے۔اسکے علاوہ درجنوں صحافیوں کے بھی اکاؤنٹ بند کر دیے گئے ہیں جو مودی سرکار کو بے نقاب کرنے میں مصروف تھے ۔ بھارتی وزارت داخلہ نے ٹویٹر کو 250 اکاؤنٹس اور ٹویٹس بلاک کرنے کا کہا تھا۔ یہ صرف دس برس پہلے کی بات ہے جب عالمی ذرائع ابلاغ Shining India کے گیت گانے میں مصروف تھا ۔ بھارت کو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت اور جنوبی ایشیاء کی سب سے بڑی فوجی قوت کے طور پر تعارف کرایا جارہا تھا ۔پر آپکو یہاں یاد کروادوں ایک مرد قلندر نے مودی کے حوالے سے پیشن گوئی بھی کی تھی جو کہ موجودہ حالات میں سچ ثابت ہوتی دیکھائی دے رہی ہے ۔

مبشرلقمان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کو یاد ہو تو سابق سربراہ آئی ایس آئی سربراہ جنرل حمید گل مرحوم نے نریندر مودی کے بارے میں کہا تھا کہ یہ خود اپنے ہاتھوں سے بھارت کو تباہ کرے گا اور آج بھارت میں حالات اس نہج پر آ گئے ہیں۔ ۔ کیونکہ اس وقت چین ہو یا پاکستان ۔ نیپال ہو یا بنگلہ دیشں ۔ ایران ہو یا افغانستان۔۔ دی اکانومسٹ ہو یا فارن پالیسی میگزین ۔ ۔ برطانیہ کی پارلیمینٹ ہو یا اقوام متحدہ انسانی حقوق رپورٹ ۔۔ یورپی یونین کی ڈس انفولیب رپورٹ ہو یا پھر ارناب گوسوامی کی لیک واٹس ایپ چیٹ ۔ عالمی سطح پر واضح ہو چکا ہے بھارت دہشت گردی کی سرپرستی سے عالمی امن کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ بھارت کی نام نہاد جمہوریت سے اقلیت سے وابستہ ہر شخص واقف ہے وہ اس بات کو پوری طرح سمجھتاہے اورخوب جانتاہے کہ جمہوریت کانعرہ جھوٹ تھا اورحقیقت یہ ہے کہ جمہوریت کی ڈفلی کی آڑمیں عملی طور پر بھارت میں فسطائیت نافذ کردی گئی ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تعصب ،نفرت اور امتیازی سلوک میں اس قدر شدت آچکی ہے کہ اس کا پورا ڈھانچہ زیر وزبر ہوکر رہ گیا ہے۔ بھارت میں آرایس ایس کے نظریہ نافذ ہوگیا ہے اور ہر ہندو برہمن نازی ازم کے خاکے میں رنگ بھرنے میں سرگرم ہو گیا ہے ۔

مبشرلقمان کا مزید کہنا تھا کہ سکھ اس وقت بھارت سے پوری طرح بدزن ہوگئے ہیں اور بھارت سے علیحدگی کیلئے آزاد خالصتان کا قیام ان کی زندگی کا مقصد بن گیا ہے ۔ کینیڈا ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں سکونت اختیار کرنے والے سکھ بڑے منظم طریقے سے تحریک کو چلا رہے ہیں ۔ وجہ میں آپکو بتا دیتا ہوں ۔ ۔ سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کی خالصتان تحریک جو پہلے صرف گرنتھی سکھوں کی تحریک سمجھی جاتی تھی اب اُس میں سکھوں کے سارے مِثل اور مونے سکھ بھی شامل ہوگئے ہیں۔ اُن کے دو نعرے مودی راج کے اعصاب پر چھائے ہوئے ہیں۔ان میں سے پہلا نعرہ ہے ۔۔۔ کشمیر بنے گا پاکستان ۔۔۔اور دوسرا نعرہ ہے۔۔۔ پنجاب بنے گا خالصتان ۔۔۔

مبشرلقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارت میں سکھوں کا دل جیتنے کی کوشش کی جاتی لیکن ہندوئوں نے اپنے مزاج کے مطابق اس کے برعکس سکھوں کو دبانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ ۔ کیونکہ جھوٹ ،فریب ،مکاری ،عیاری اور دھوکہ آخر کب تک چلتا رہے گا۔ بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پرسکھوں نے خالصتان کاجھنڈا لہرا کر بھارت کوپیغام دیاکہ وہ خالصتان کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے۔ ۔ اب یہ بات بھارت میں بسنے والے 25کروڑ سے زیادہ مسلمانوں کے سوچنے کی ہے کہ اگر اس طرح کا مظاہرہ مسلمان کرتے جو بھارت کی بہت بڑی اقلیت ہیں تو دہلی کی سڑکیں ان کے خون سے سرخ کی جاچکی ہوتیں ۔ لیکن کیوں ؟ ۔ کیا اس کی وجہ بھارتی مسلمانوں میں پائی جانے والی آپس کی تقسیم ہے یا مسلمان خود کو سکھوں کی طرح ظلم کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونے کے قابل نہیں سمجھتے ؟ سوچنے کی بات ہے ۔

مبشرلقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس وی لاگ کا اختتام ایک سچی تاریخی کہانی سنا کر کرتا ہوں ۔ ۔ معروف بھارتی صحافی سردار خشونت سنگھ کے والد سردار سوبھا سنگھ قائداعظم کے ذاتی دوست تھے۔ قائد اعظم ان سے ملاقات کے لیے۔ اگست 1947کے شروع میں ان کے گھر دہلی تشریف لائے۔ دورانِ گفتگو ۔ ۔ قائداعظم نے کہا ۔۔۔ Sardar Bahadur you know that Hindu only as your co-slave. Now, you will know the real Hindu when he became your master, and you become his slave
۔ قائداعظم کا یہ بڑا واضح موقف تھا کہ سکھوں نے اپنا راج نہ لے کر بڑی غلطی کی ہے۔ اس پر سردار بہادر سرسوبھا سنگھ نے جواب دیا کہاب ہم نے ہندوؤں پر اعتبار کرکے۔ ان سے اپنی قسمت وابستہ کرلی ہے ۔ جو کہ یقینا ہمارا ایک اچھا فیصلہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہندؤ ہمارے ساتھ دھوکہ دہی ۔ وعدہ خلافی یا احسان فراموشی نہیں کریں گے۔ ۔ پھر ایک وقت آیا اس صورتحال پر کپورتھلہ ایم این اے سردار آتما سنگھ نے لکھا کہ اصل بات یہ ہے کہ ہندو ذہنیت اور تعصب کا نقشہ سکھوں نے 1947ء کے بعد دیکھا۔ وہ ہندو جب غلام تھا تو وہ بڑا تابعدار تھا۔ جو ہمیشہ سکھوں کی برتری اور فوقیت تسلیم کرتا تھا۔ حکومت کی طاقت ملتے ہی یکدم بدل گیا۔ خود کو بھارت کا حاکم اور سکھوں کو اپنی رعایا اور غلام کہنے اور سمجھنے لگ گیا۔

مبشرلقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہندو ذہنیت کے بارے میں قائد اعظم کے سیاسی تجربات اور ذاتی مشاہدات ان کی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ جو سکھوں کو تقسیم ہندکے برسوں بعد یاد آئے اور یوں قائداعظم کا ارشاد اور ہندو ذہنیت کے بارے میں ان کا تبصرہ اور تاثر ایک شہادت بن چکا ہے ۔۔ حقیقی لیڈر شپ کا یہی خاصہ ہوتا ہے کہ وہ برسوں اور صدیوں بعد آنے والے حالات و واقعات کا ادراک کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتی ہے ۔ اللہ پاک سے دعا کے پاکستان کو ایسی ہی حقیقی لیڈر شپ عطا فرمائے ۔

Leave a reply