کسی کو بھی لسانی تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے،آغا سراج درانی

0
26

کراچی: سندھ کے قائم مقام گورنر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ کسی کو بھی لسانی تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے۔

باغی ٹی وی : کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے 1292 ویں عرس کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں قائم مقام اسپیکر سندھ آغا سراج درانی نے کہا کہ کسی کو لسانی تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے۔ سندھ کا امن مقدم ہے اسے قائم رکھا جائے گا۔صوبے میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے ادارے کام کررہے ہیں۔

قائم مقام گورنر نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ پُر امن ہوا دوسرا بھی امن سے مکمل ہوگا۔ جو بھی غیرقانونی طورپر رہائش پذیر ہے اسے واپس اپنےملک بھیجا جائے گا۔ صوبے میں امن قائم رہے اورلوگ خوشحال زندگی گزاریں اس کے لئے دعا کرتے ہیں۔

عبد اللہ شاہ غازی کراچی، سندھ، پاکستان کے نہایت معروف و برگزیدہ ولی اللہ مانے جاتے ہیں کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع عبد اللہ شاہ غازی کا مزار انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہے بیسویں صدی کے اوائل تک یہ مزار، ایک ریتلے پہاڑی کے ٹیلے پر ایک چھوٹی سی کٹیا کی شکل میں واقع تھا۔ مزار کی تعمیر اور توسیع، مزار کے اس وقت کے متولی اور سیہون شریف سے تعلق رکھنے والے قلندری سلسلے کے صوفی بزرگ سید نادر علی شاہ نے کی۔

مزار کی مشہور عمارت، اس کی سیڑھیاں، جامع مسجد، لنگر خانہ، قوالی ہال اور مہمان خانہ انہی کی زیر نگرانی تعمیر کیے گئے مزار کا سبز اور سفید دھاری دار گنبد کراچی کی شناخت بنا یہ مزار ہر فرقے ، نسل اور معاشرے کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ لنگر کا دو وقت مفت کھانا اور قوالی، مزار کی سرگرمیوں کا لازمی حصہ قرار پائیں۔ عرصہ دراز تک درگاہ کے انتظامات مرشد نادر علی شاہ کے زیر نگرانی چلتے رہے سنہ 1962 میں محکمہ اوقاف نے مزار کا انتظامی کنٹرول سنبھالا۔ سنہ 2011 میں، اس مزار کو ایک پاکستانی تعمیراتی کمپنی، بحریہ ٹاؤن کے حوالے کیا گیا، جس نے مزار کے بیرونی حصے کی از سر نو تعمیر کی اس پر کراچی کے رہائشیوں کی طرف سے ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔

عبد اللہ شاہ غازی امام حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے حسن مثنی کے پوتے امام محمد نفس الزکیہ کے فرزند ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب ابومحمد عبد اللہ الاشتر بن محمد نفس زکیہ بن عبد اللہ محض بن حسن مثنی بن امام حسن بن علی بن ابی طالب ہے۔ حضرت حسن مثنی کی شادی فاطمہ کبری بنت امام حسین ابن علی سے ہوئی اسی وجہ سے آپ حسنی حسینی سید ہیں۔

گوگل پر جاری تفصیلات کے مطابق سنہ 720ء میں مدینہ میں ولادت ہوئی اور آپ سندھ میں تقریباً 760ء میں تشریف لائے اور اپنے ساتھ بہت زیادہ مقدار میں گھوڑے لائے تھے جو اپ نے کوفہ، عراق سے خریدے تھےابن خلدون کے بقول خلیفہ ابو جعفر منصور کے زمانے میں سندھ کا عامل عمر بن حفص تشیع کی جانب میلان رکھتا تھا۔

محمد نفس ذکیہ کے فرزند عبد اللہ اشتر، جن کو عبد اللہ شاہ غازی کے نام سے جانا جاتا ہے، 400 افراد پر مشتمل زیدیوں کی ایک جماعت کے ساتھ اس کے پاس آئے تو اس نے انھیں خاصے احترام سے نوازا۔ عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور دوانیقی کو جب اس کی خبر پہنچی تو اس نے ہشام بن عمر ثعلبی کو ان کا تعاقب کرنے کے لیے سندھ روانہ کیا جہاں ہشام کے بھائی اور ان کے درمیان قتال ہوا جس کے نتیجے میں عبد اللہ شاہ غازی شہید ہوئے اور ان کے ساتھی اس علاقے میں بکھرگئے ذہبی اور ابو الفرج اصفہانی نے بھی اس کی طرف اشارہ کیا ہےطبری نے یہ واقعات 768ء (151 ہجری) میں نقل کیے ہیں-

Leave a reply