ہمارے ساتھ مسلح لوگ تھے،عمران کے بیان کے بعد کسی رپورٹ کی ضرورت نہیں، وزیر داخلہ

0
40

ہمارے ساتھ مسلح لوگ تھے،عمران کے بیان کے بعد کسی رپورٹ کی ضرورت نہیں، وزیر داخلہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اورگلگت بلتستان نے سرکاری وسائل کو استعمال کیا

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قوم کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے کوآگے بڑھانے کے لیے وفاق پر حملہ کیاگیا،اسلام آباد میں مسلح افرادکو روکا گیا تو انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی،میاں والی اور اٹک میں مسلح افراد کو روکا گیا تو انہوں نے فائرنگ کی دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے سپریم کورٹ سے حکم جاری کرایاگیا،کوئی سیاسی سر گرمی نہیں تھی واضح طور پر اسلام آباد پر حملے کی کوشش تھی،ڈی چوک پر 3،4 ہزار لوگ جمع ہوچکے تھے ،ڈی چوک پر جو لوگ جمع تھے ان کا تعلق ایک ہی صوبے سے تھا خیبرپختونخوا ہاوس،پارلیمنٹ لاجز اور دیگر جگہوں پر لوگوں نے قیام کیاتین چار ہزار افراد ایک روز قبل اس جتھے سے پہلے اسلام آباد آچکے تھے، جو لوگ اس جتھے سے قبل یہاں پہنچے وہ کہاں کہاں ٹھہرے؟ رپورٹ مرتب کررہے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کا استحصال کیاگیا اور توہین عدالت کی گئی ،

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے بیان کے بعد کہ ہمارے ساتھ مسلح لوگ تھے رپورٹ کی ضرورت نہیں ،عمران خان نے کئی بار کنٹینر پر کھڑے ہوکر کہا کہ اب سپریم کورٹ سے اجازت مل گئی ان کامقصد اسلام آباد میں افراتفری پھیلانا تھا،کابینہ نے اسلام آباد کے شہریوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا،عمران خان کو ڈی چوک پہنچ کر پتہ چلا کہ آپ کے لوگ مسلح ہیں،پولیس کی طرف سے صرف ربڑ گولیوں اور آنسو گیس سے روکا گیا، میری رائے میں ایک کریمنل ایکٹ ہےکریمنل ایکٹ تعزیرات پاکستان کا کیس ہے، میں نے تجویز رکھی ہے کہ اس کا مقدمہ درج ہونا چاہیے، اس کریمنل گینگ اور اس کے سرغنہ کو گرفتار ہونا چاہیے، میرے موقف میں وزن ہوا تو کمیٹی کابینہ کو آگاہ کرے گی ہم ان کے متعلق ویڈیوز سے سب کچھ ثابت کریں گے، اس فسادی ٹولے کو قرار واقعی سزا ملے گی،

وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود کا کہنا تھا کہ آئین احتجاج کا اختیار دیتا ہے،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے اقدامات کرے، جمہوریت میں جمہوریت پسند سیاسی لوگ احتجاج کرتے ہیں،عمران خان تسلیم کرتے ہیں کہ مارچ میں کچھ لوگ مسلح تھے،ہم ہرصورت اسٹیٹ کی رٹ قائم رکھنے کی کوشش کریں گے، آج پھر فورسز کو استعمال کرنے کی بات کی جارہی ہے،ہمارے مارچ میں کوئی مسلح لوگ نہیں تھے،دوبارہ اسمبلی میں بیٹھنے کا بھی سوچا جا رہا ہے،ہم چاہتے ہیں پاکستان آئین کے تحت چلے اوروہ شخص ہوش کے ناخن لے،تجاویز پر جو ہدایات سامنے آئیں گی ان پر عمل کیا جائے گا،

کیا آپ کو علم ہے کہ سپریم کورٹ کے ملازمین بھی نہیں پہنچ سکے،عدالت

اللہ تعالیٰ اس ملک کے سیاست دانوں کو ہدایت دے،لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

لانگ مارچ، راستے بند، بتی چوک میں رکاوٹیں ہٹانے پر پولیس کی شیلنگ،کئی گرفتار

پی ٹی آئی عہدیدار کے گھر سے برآمد اسلحہ کی تصاویر سامنے آ گئیں

وفاقی مشیر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے اپنا بیانیہ وقت کے مطابق رکھا وقت کے ساتھ ساتھ ان کے بیانیوں کی مدت تھوڑی ہوتی گئی،پہلے ایک سازش امریکا نے کی اب قتل کی سازش ہورہی ہے،انہوں نے ہائیکورٹ کا انکار کیا، جب پہلے وہ ہائیکورٹ میں گئے تھے اگلے دن یہ سپریم کورٹ گئے، سپریم کورٹ نے انتظامیہ یا حکومت کو کہا کہ آپ راستے کھولیں اسی وقت عمران خان نے کہا میں کسی کو نہیں مانتا ڈی چوک جاؤں گا،کہا گیاامن وامان کی صوتحال خرابی ہوئی تو ذمہ دار حکومت ہوگی،ہم نے کہا تھا کہ عمران خان ہم تم پر جمہوری حملہ کریں گے،ہم نے جمہوری انداز میں اپنا جمہوری حق استعمال کیا،نیب قانون میں کوئی ترمیم کسی غیر کیلئے نہیں کی، ترمیم عدالتوں کے فیصلوں کی بنا پر کی گئی، ایک گھنٹے میں31قانون منظور ہوئے ہم نے اس وقت کہا تھا یہ غلط ہے، ہم نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو بلڈوز کیا جارہا ہےہم چاہتے ہیں اوورسیز پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی ملے، عمران خان کی فوری الیکشن کی بات مان بھی لیں تو کیا ای وی ایم کی تیاری ہے، اگر اوورسیز کے ووٹ کو بھی تسلیم کریں تو اس کے بھی ٹولز نہیں ہیں،

Leave a reply