یہ دارالحکومت ہے تورا بورا نہیں ہے،کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

0
46

لاپتہ منیب اکرم کی بازیابی کیس کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

لاپتہ شہری منیب اکرم کو پولیس نے چیف جسٹس کی عدالت میں پہنچا دیا ،عدالت نے بازیاب شہری منیب اکرم کو روسٹرم پر طلب کر لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں ، کہاں تھے آپ ،جس پر بازیاب شہری نے عدالت میں کہا کہ میں حافظ منیب اکرم ہوں ، مجھے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا،میرا لیپ ٹاپ اور موبائل لیکر چیک کیا اور مجھے دھمکیاں دی گئیں، میں ڈر کی وجہ سے گاؤں چلا گیا اور موبائل بند کردیا،یکم اکتوبر کو گھر واپس آیا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے اٹھایا؟ جس پر بازیاب شہری نے عدالت میں کہا کہ مجھے علم نہیں ، مگر سول کپڑوں میں لوگ آئے تھے، عدالت نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ ایس ایچ او صاحب آپ کے علاقے یہ کیا ہورہا ہے ؟ عدالت نے بازیاب شہری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر چھ گھنٹے بعد آپ کو چھوڑا تو گھر کیوں نہیں بتایا، بازیاب شہری نے عدالت میں کہا کہ میں گھر والوں کو بتاتا تو گھر والے واپس لے آتے، اور مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کا خوف تھا،عدالت نے ڈی ایس پی لیگل پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ کہانیاں نہ بتائیں باہر سے سی ٹی ڈی آکر اس عدالت کی حدود یہ چیزیں کررہی ہیں، اس عدالت نے کئی بار کہا کہ یہ عدالت اس قسم کے واقعات برداشت نہیں کرے گی ،عدالت نے استفسار کیا کہ یہ عدالت کس کو قصوروار ٹھہرائے اب ؟ یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ بچہ سچ بول رہا یا جھوٹ، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بتائے بغیر کسی کی ہمت نہیں کہ ایسا کوئی کام کرے، آپ کو ریاست نے لوگوں کو تحفظ کے لیے رکھا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب بتائیں کہ اس کیس کا کیا کریں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ عدالتی فیصلوں کے باوجود اگر ایسا ہوتا ہے تو ریاست کی ناکامی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست ناکام ہے تو کوئی اور کیسے ہمت کرے گا، اس عدالت کو پتہ ہے کہ پولیس کے علم میں لائے بغیر ایسا کچھ ممکن نہیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شکر ہے کہ یہ بچہ صحیح سلامت واپس آ گیا ہے، نہ آتا تو پھر؟ جس ایس ایچ او کی حدود سے یہ لڑکا اٹھایا گیا پولیس نے اسکے خلاف کیا کارروائی کی؟ کیوں نہ اس ایس ایچ او سے آئی جی تک سب کو ذمہ دار ٹھہرائیں؟ یہ دارالحکومت ہے تورا بورا نہیں ہے، یہ اتنے آرام سے ہو سکتا ہے کہ لوگ آئیں اور ایک لڑکے کو رات کو اٹھا کر لے جائیں؟

کیا آپ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں؟ قاضی فائز عیسیٰ برہم

لوگوں کو لاپتہ کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی تھی؟ عدالت کا استفسار

لاپتہ افراد کیس،وفاق اور وزارت دفاع نے تحریری جواب کے لیے مہلت مانگ لی

عدالت امید کرتی تھی کہ ان کیسز کے بعد وفاقی حکومت ہِل جائے گی،اسلام آباد ہائیکورٹ

 دو ہفتوں میں بلوچ طلبا کو ہراساں کرنے سے روکنے کیلئے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ طلب

کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ

پریس کلب پر اخباری مالکان کا قبضہ، کارکن صحافیوں نے پریس کلب سیل کروا دیا

Leave a reply