کامیابی اور کامرانی تحریر:آویز

0
35

زیست و حیات کا سفر محنت و مشقت سے عبارت ہے اور دشوار گزار مراحل کو مشقت و جانفشانی کے بل بوتے پر ہی تحمیل پز یر کیا جاسکتا ہے۔ میرا اپنا ذاتی تجربہ بھی اس سے منفر نہیں ہے۔ ہم اپنی زندگی کے ان ٹھن مراحل کو ایک ٹیبل ٹینس کے کھیل سے بہ آسانی تعیہ دے سکتے ہیں جہاں پر گیند کو ہر جانب سے پیا جا تا ہے ۔آخر ہمیں اپنے دور حیات میں نا کا میوں سے ہمکنار کیوں ہونا پڑتا ہے۔ یہ سوال دل کو بار باغیرمطمئن کرتارہتا ہے۔ ہراشرف المخلوقات خدا کی عطا کی ہوئی بہترین نعمت ہے۔ ہمیں قدرت کی جانب سے عقل وفراست اور شعور عطا ہوا ہے۔ ہمارے اندر مہارتیں اور ہنر مندیاں ہیں، کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔اچھے برے کی تمیز کر سکتے ہیں پر بھی کیا وجہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں وقوع پزیر ہونے والی تبدیلیوں چینج، پریشانیوں یا مصائب زدہ مسائل کوحل کرنے میں ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ زمانہ قدیم سے ہرانسان امن وسکون ،خوشحالی بنشرت اور کامیابی و کامرانی حاصل کرنے کی جستجو میں در بدر کی ٹھوکر میں کھارہا ہے، لیکن اپنے گردوپیش کا مشاہدہ میں تاتا ہے کہ کامیابی یافت مندی بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آئی ہے۔ میں ایسے بے شارانسانوں سے واقف ہوں جو کہ کامیابی اور مسرت حاصل کرنے کی دھن میں اپنی زندگی کو بر بادکر بیٹھے ہیں، کامیابی حاصل کرنے کے جنون میں ان کی زندگی کا توازن بگڑ چکا ہے۔لکر، مایی ، تاؤ زدہ ماحول کے جال میں وہ پوری طرح الجھ چکے ہیں۔جس کے سب غصہ نگی ، مای ، یاسیت اور نا کا میابی ان کا مقدر بن چکی ہے۔اس گر دش دوراں سے کیاوہ نکل پائیں گے؟ کیوں نہیں نکل پائیں گے۔ بے شارافراد کے خواب بڑے اعلی قسم کے ہوتے ہیں لیکن ان خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے لازمی ہمت ،مضبوط قوت ارادی قلبی استقلال نظم وضبط مستحکم
ارادے ان مسائل کا میں یکسر فقدان پایا جا تا ہے ۔ چندلوگ تقذ یر پرانحصار کرتے ہیں اور بعض افراد خدائی دین پر اور پر ضروری کوشش کرتے ہی نہیں۔خداتو اس کی مد دکرتا ہے جو جہد مسلسل سے کام لیں۔ اگر جہد وٹل میں جذ بہ دل شامل نہیں ہوتا کوئی پھر لا کھ چا ہے ئیدعا حاصل نہیں ہوتا

ہر با کمال انسان میں ایک جذ بہ مشتر کہ ہوتا ہے اور وہ بندمی کی فرسودہ فکر سے انحراف اور کچھ نیا کر دکھانے کی آرزو می تمام یا تیں نا کام انسان یکسرفراموش کر بیٹھتا ہے۔ لہذانا کا میوں اور مایوسیوں کے گھنگھور اندھیروں میں گھر جا تا ہے۔ کامیابی حاصل کرنے کیلئے ایک کھل منصوبہ بند طریقے سے لائھ مل کو ترتیب دینے اور یح و مثبت سمت میں سفر کا تعین کرنے کی ضرورت اور ہمت درکار ہوتی ہے۔ یہ ایک قسم کی ریاضت ہے جس کے لئے آپ کا قلب جسم، دماغ اور روح کا ہم آہنگ ہونا از حد ضروری ہے۔جسم، ذ ہن ودماغ اور روح میں رہ نہیں ہوگا تو متوقع کامیابی حاصل کرنے کے مواقع فراہم نہ ہوسکیں گے ۔ ا دوستو! اپنے ضمیر سے واقفیت یا تلاش نفس یا خودی کی تلاش ایک عظیم انقلاب کی علامت ہے۔ جس کی بناء پر میرا اپنادور حیات کی جانب دیکھنے کا نظریہ ہی مکمل طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ بدلاؤ یقینا تسلی بخش اور مسرت آمیز ثابت ہوا۔اپی بالذات کی آزمائش کے بناء پر ہی یہ ممکن ہوسکا۔ میں آج بھی بڑے حیرت وتعجب کے سمندر میں موجزن ہوں کہ اس سے قبل میں نے ان راہوں کا انتخاب کیوں نہیں کیا؟ ان راستوں سے میں لالم کیوں تھا؟ میرا اپنا تجر بہ و مشاہدہ آپ کے ساتھ بانٹا ہے ۔
@Hi_Awaiz

Leave a reply