جنوبی کوریا کے معزول صدر یون سک یول گرفتار

korea

جنوبی کوریا کے معزول صدر، یون سک یول کو بدھ کے روز ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔ وہ ملک کے پہلے صدر ہیں جنہیں مختصر مدت کے مارشل لا لگانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، اور اس گرفتاری نے ملکی تاریخ میں ایک نیا باب کھول دیا ہے۔ یہ واقعہ جنوبی کوریا کی سیاست میں ایک بے مثال واقعہ تصور کیا جا رہا ہے، اور اس کے ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

جنوبی کوریا کے بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر (سی آئی او)، نیشنل انویسٹی گیشن آفس (این او آئی)، اور وزارت دفاع کے تفتیشی ہیڈ کوارٹر پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی یونٹ نے ایک مختصر نوٹس میں کہا کہ یون سک یول کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے گرفتار کیا گیا۔ٹی وی فوٹیج میں گرفتار یون سک یول کو سیول میں واقع اپنی رہائش گاہ سے نکلنے والی گاڑیوں میں دکھایا گیا، جہاں سے انہیں سیول کے جنوب میں واقع گواچیون میں سی آئی او کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے لے جایا گیا۔ بعدازاں انہیں دفتر سے صرف پانچ کلومیٹر دور اوئیوانگ میں واقع سیول ڈیٹینشن سینٹر منتقل کر دیا گیا۔سی آئی او کے مطابق، ان کے پاس 48 گھنٹے کا وقت ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ یون سک یول کو 20 دن تک مزید حراست میں رکھنے کے لیے علیحدہ وارنٹ جاری کیا جائے یا انہیں رہا کر دیا جائے۔ یون سک یول جنوبی کوریا کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے صدر بن گئے ہیںجنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی کے مطابق پولیس اور حکام نے صدر یون سوک کو گرفتار کرنے کے لیے صدارتی محل میں داخل ہونے کے لیے سیڑھی کا استعمال کیا جبکہ کچھ اہلکار صدارتی کمپاؤنڈ میں قریبی ہائکنگ ٹریل کے راستے داخل ہوئے۔

یون سک یول پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال اور قلیل مدت کے مارشل لا لگانے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔ اس پر نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔ ان کے اس اقدام سے ملک میں عدم استحکام کا ماحول پیدا ہو گیا تھا، اور ان کی گرفتاری نے اس صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

یاد رہے کہ 3 دسمبر 2024 کو یون سک یول نے مختصر مدت کے مارشل لاء کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد 14 دسمبر کو ان کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ اس کے بعد سے جنوبی کوریا سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا شکار تھا۔یہ گرفتاری جنوبی کوریا کی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ سابق صدر کی گرفتاری کے بعد ملک میں سیاسی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، اور اس کے اثرات داخلی اور بین الاقوامی سطح پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

Comments are closed.