خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کی دہشتگردوں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں،18 سے زائد دہشتگردہلاک ہو گئے ہیں،

پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 31 ہزار سے زائد افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق لاہور سمیت مختلف اضلاع میں کی جانے والی جامع کارروائیوں میں مجموعی طور پر 31,154 افغان شہریوں کو واپس بھیجا گیا۔ترجمان کے مطابق وطن واپس جانے والوں میں 11,362 مرد، 6,426 خواتین اور 19,366 بچے شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اس وقت 165 افراد مختلف پروسیسنگ پوائنٹس پر زیرِ حراست ہیں، جن کی باضابطہ واپسی کا عمل جاری ہے۔حکام نے بتایا کہ ملک بدر کیے گئے افراد تین زمروں میں شامل تھے 9,931 افراد کے پاس جزوی رہائشی دستاویزات تھیں،11,064 کے پاس افغان سٹیزن کارڈ ،جبکہ 10,016 ایسے تھے جن کے پاس کوئی بھی قانونی دستاویز موجود نہیں تھی۔پولیس کے مطابق ہر کیس کو پاکستان کے امیگریشن قوانین کے مطابق نمٹایا جا رہا ہے۔سرکاری کام میں تیزی لانے کے لیے پنجاب بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جن میں لاہور کے 5 مراکز بھی شامل ہیں، جہاں مکمل تصدیق اور اسکریننگ کے بعد افراد کو سرحد کی جانب روانہ کیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے حسن لالو کے علاقے میں دہشتگردوں کے خلاف خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کی۔کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ شدت پسندوں کا تعلق فتنہ الہندستان نامی گروہ سے تھا۔فائرنگ کے نتیجے میں 12 دہشتگرد ہلاک جبکہ ایک زخمی دہشتگرد کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔سیکیورٹی اہلکاروں نے موقع سے بھاری مقدار میں ہتھیار بھی برآمد کیے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ڈیرہ بگٹی میں دہشتگردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات پر سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا۔بیان میں کہا گیا کہ کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے ٹھکانے کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔فائرنگ کے تبادلے میں فتنہ الہندستان سے تعلق رکھنے والے پانچ "بھارت نواز دہشتگرد” ہلاک ہوئے۔موقع سے اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دہشتگرد ماضی میں سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث تھے۔

چمن کے قریب پاک افغان سرحد پر جھڑپ کے دوران افغان طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے، جس کے باعث طالبان انتظامیہ دباؤ کا شکار ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے اپنے ہلاک اور زخمی ہونے والے جنگجوؤں کی اصل تعداد کو چھپایا ہے اور صرف ایک شہری کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے تاکہ واقعے کی شدت کم دکھائی جائے۔ایک مقامی صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کے جانی نقصان کی تعداد “دعویٰ سے کہیں زیادہ” ہے۔ذرائع کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں طالبان کی متعدد چوکیوں اور گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا گیا۔آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تصدیق کا انتظار ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع بنّوں کے علاقے مومند خیل میں ایک زور دار دھماکہ ہوا ہے۔ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکے میں مومند خیل کا ایک اہم رابطہ پل مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔

شمالی وزیرستان میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جو روزانہ صبح 5 بجے سے شام 7 بجے تک مؤثر رہے گی۔

پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس اور کراچی سے آنے والی بولان میل ٹرین کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر جیکب آباد ریلوے اسٹیشن پر روک دیا گیا ہے۔

باجوڑ کے علاقے باڑا میں مسلح افراد نے پولیس کا روپ دھار کر ایک شہری کو اغوا کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے منصوبہ ناکام بنا دیا۔پولیس کے مطابق رحمت اللہ ولد میر خان کو دو مشکوک گاڑیوں میں سوار افراد نے جعلی پولیس وردی پہن کر اغوا کرنے کی کوشش کی۔ایس ایچ او باڑا ہردم گل کی ہدایت پر ایڈیشنل ایس ایچ او صالح محمد نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو مرکزی ملزمان افضل مجید (ہنگو) اور غیاث الدین (چارپریزه، پشاور) کو گرفتار کر لیا۔ملزمان کے قبضے سے کلاشنکوف سمیت دیگر اسلحہ برآمد ہوا۔رحمت اللہ کو باحفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔پولیس کے مطابق ملزمان منظم جرائم پیشہ گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور مزید ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔

باڑا میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کے اہم دہشتگرد عدنان عرف سعد کو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا۔ذرائع کے مطابق فورسز نے واقعے کے بعد علاقے میں آپریشن مزید تیز کر دیا ہے اور باقی دہشتگردوں کی تلاش جاری ہے۔

Shares: