خیبر پختونخوا حکومت نے جانوروں سے انسانوں کو لگنے والی بیماریوں کے تدارک کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد انسانی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ جانوروں کی صحت کو بھی یقینی بنانا ہے۔ صوبائی اسمبلی میں وزیر لائیو اسٹاک، فضل حکیم، نے جانوروں کی بیماریوں کے تدارک کے لیے ایک اہم بل ایوان میں پیش کیا۔ یہ بل متعدد محکموں کی منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کیا گیا، جو کہ ایک ہم آہنگی اور مشترکہ کوشش کا مظہر ہے۔بل کے مطابق، ایک 13 رکنی کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک کریں گے۔ یہ کمیٹی جانوروں کی 16 بیماریوں کا جائزہ لے گی اور ان کے تدارک کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کرے گی۔ کمیٹی کا مقصد یہ بھی ہوگا کہ وہ دیگر متعلقہ محکموں کو مرحلہ وار آگاہی فراہم کرے، تاکہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
مجوزہ بل میں واضح کیا گیا ہے کہ مختلف اضلاع اور علاقوں میں ویٹرنری آفیسرز تعینات کیے جائیں گے، جو بیمار جانوروں کی نگرانی کریں گے۔ ویٹرنری آفیسرز کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ بیمار جانوروں اور ان کے فارموں کو تحویل میں لے کر جرمانہ عائد کریں، اور بیمار جانوروں کے گوشت، دودھ اور دیگر مصنوعات کو تلف کر سکیں۔بل کے مطابق، ویٹرنری آفیسرز بیمار جانوروں کے مالکان پر 20 ہزار روپے تک کا جرمانہ عائد کر سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد جانوروں کی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کو بھی محفوظ بنانا ہے۔وزیر لائیو اسٹاک فضل حکیم نے اس قانون سازی کو ایک تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل نہ صرف جانوروں کی صحت کی بہتری کے لیے اہم ہے، بلکہ اس سے انسانوں کی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی آگاہی اور تعاون کے بغیر یہ اقدامات مؤثر نہیں ہو سکتے، اور اس لیے عوام سے درخواست کی کہ وہ اپنے جانوروں کی صحت کے حوالے سے ہر ممکن احتیاط کریں۔یہ قانون سازی خیبر پختونخوا میں جانوروں اور انسانوں کی صحت کے تحفظ کے لیے ایک مثبت قدم ہے، جو کہ نہ صرف موجودہ صورتحال کو بہتر بنائے گی بلکہ مستقبل میں بیماریوں کے پھیلاؤ کو بھی روکے گی۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved