خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کلیئر قرار، محکمہ صحت کی رپورٹ‌ جاری

0
15

خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کلیئر قرار، محکمہ صحت کی رپورٹ‌ جاری

باغی ٹی وی :خیبر پختونخوا محکمہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق صوبے میں اب تک 65 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے، 33 کیسز کلیئر قرار دیئے گئے۔

رپورٹ کے مطابق اب تک 16 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

اس کے مطابق پشاور میں 18 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 14 کلیئر قرار دیئے گئے، ڈی آئی خان سے 20 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے، 15 میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مردان سے 5، چارسدہ سے 2، لوئر دیر سے 1، ایبٹ آباد سے 6، صوابی سے 5، سوات سے 3، باجوڑ سے 1 اور ضلع کرم سے 2 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کورونا سے متعلق تازہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس طلب کر لیا.صوبائی وزیر صحت، مشیر اطلاعات، چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک ہوں گے

ادھر صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ ابھی حالات قابو میں ہیں خدانخواستہ ضرورت پڑی تو کرفیو بھی لگایا جاسکتا ہے، اب تک سندھ میں 172کیسز رپورٹ ہوچکے۔ سندھ حکومت 775ٹیسٹ کر چکی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے گا، ماسک اور سینیٹائزر ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی نے علاج معالجے کیلئے ضرورت کی چیزیں درآمد کرنے کا کہا ہے، زیادہ رش والی مارکیٹیں بند ہونگی، اگر وائرس بڑھتا ہے تو لوگوں کے پاس اشیائے ضروریہ پہنچانے کا انتظام کیا ہے۔

ناصر شاہ کا پریس کانفرنس کے دوران مزید کہنا تھا کہ ضروری سروسز والے دفاتر کھلے رہیں گے، کل دفاتر کھلے ہونگے، پرسوں سے بند ہونگے۔ سندھ حکومت کے کچھ محکمے کل سے بند کر دیے جائیںگے۔ اس حوالے سے کل نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ دوسرے شہروں اور صوبوں سے آنے والی بسیں دو دن بعد بند کر دی جائیں گی، انٹر سٹی بس سروس 48گھنٹے بعد مکمل طور پر بند ہونگی۔انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران درخواست کی کہ مریض کیساتھ ایک سے زیادہ تیمادار نہ آئیں۔ ہسپتالوں میں زیادہ رش سے بچا جانا چاہیے۔ ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند نہیں کی جا رہیں، یہ مشکل فیصلے ہیں سب کی حفاظت کیلئے کرنا پڑ رہے ہیں۔

Leave a reply