کے پی کے میں پی ٹی آئی حکومت نے پانچ ہزار سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے نام پر اپنے ورکرز بھرتی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے دور حکومت میں پانچ ہزار سوشل میڈیا ورکر بھرتی کئے تھے،خیبر پختونخواہ کے نگران وزیر اطلاعات فیزوز جمال شاہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ورکر حکومت سے مفت میں تنخواہیں لے رہے ہیں انکو لیپ ٹاپ بھی دئیے گئے ہیں، انکا کام تحریک انصاف کے ٹرینڈز میں حصہ لینا ہےاورسوشل میڈیا پر پارٹی کو پروموٹ کرنا ہے یہی لوگ آج پاکستان اور پاکستان آرمی کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں
نگران وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا فیروز جمال شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے سیکرٹری سے پوچھا کہ یہ میڈیا ٹرینڈرز کب بھرتی ہوئے تو انکے سیکرٹری نے جواب دیا کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ پہلے پی ٹی آئی حکومت جاتے جاتے ان میڈیا ٹرینڈرز کو بھرتی کر گئی ہے جب پوچھا گیا کہ کیا ان اسامیوں کی کوئی پبلسٹی کی گئی اخبار میں کوئی اشتہار دیا گیا تو جواب دیا کہ اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں آیا تھا پہلے آؤ پہلے پاؤ (First Come First Serve) کا اصول اپنایا گیا ،
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے بڑے لوگوں نے اپنے اپنے واقف کاروں کو اس میں بھرتی کیا۔ جب پوچھا گیا کہ کیا انکی کوئی درخواست آئی تحریری ٹیسٹ لئے گئے یا انٹرویو ہوئے تو سیکرٹری صاحب نے جواب دیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا یہ لوگ تو ہمارے پاس آئے تک نہیں اور اُن کو لیپ ٹاپ دے دیئے گئے
نگران وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ میرے سیکرٹری صاحب نے بتایا کہ ان پانچ ہزار افراد کے نام‘ ایڈریس‘ ٹیلیفون نمبر‘ ویب سائٹ کی صرف لسٹ ہے جن میں میرٹ کی دھجیاں اُڑائی گئیں میرے پاس میرے سیکرٹری نے خیبر پختونخوا کی سابقہ پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے بھرتی کئے گئے پانچ ہزار نوجوانوں کی فہرستیں لائے جن میں سے بارہ سو کو صوبائی وزارت اطلاعات سے منسلک کیا گیا باقی 38سو افراد کو دیگر وزارتوں میں تعینات کیا گیا مگر یہ زبانی تعیناتی تھی اس کیلئے نہ کوئی بورڈ قائم کیا گیا نہ کوئی پالیسی بنائی گئی او نہ ایڈورٹائز کیا گیا۔یہ سب لوگ اپنے اپنے گاؤں میں‘ ٹاؤن میں‘ ڈسٹرکٹ میں بیٹھے ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کے میڈیا ٹریڈرز بنے ہوئے ہیں
پی ٹی آئی میڈیا انچارج انکو ویب سائٹ پر جو رائے دیتے ہیں وہاس ٹرینڈ کو آگے ویب سائٹ اور انسٹاگرام پر پھیلا دیتے ہیں چاہے وہ پی ٹی آئی کے حق میں ہوں یا مخالف سیاسی جماعتوں کی کردار کشی کے ہوں۔ یہ میڈیا انفلوئنسرز اتنے پاورفل ہیں کہ اسٹیج پر آ کر عمران خان سے بھی بات کر سکتے ہیں دیگر 38سو پی ٹی آئی کے میڈیا ٹریڈرز خیبر پختونخوا کے ہر ضلع میں ہیں اور ان کی انٹرن شپ کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں تعیناتی کی گئی ہے
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسکی فہرستیں اُنہوں نے سیکرٹری صاحب سے منگوا لی ہیں وہ پہلی فرصت میں صوبہ خیبر پختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان سے ملاقات کر کے اس اسکینڈل کی ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کروا کر مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوشش کرینگے ان افراد کو 16کروڑ روپے ماہانہ معاوضہ دیا جا رہا ہے جبکہ ہم خیبر پختونخوا کے خزانے میں رمضان پیکیج‘ غریبوں کیلئے مفت آٹا پیکیج کی خاطر فنڈز کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں
پی ٹی آئی کی 15 کروڑ والی سوشل میڈیا ٹیم
واضح رہے کہ جب یہ سوشل میڈیا ورکر بھرتی کئے گئے تھے اسوقت بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سستا ہے اور ہر کسی کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہے۔ نوجوان حکومت کو پولیو اور دیگر مہمات کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے میں مدد کریں گے۔پرا جیکٹ کے لئے ایک پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تقرری کی گئی ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی سربراہ سردار حسین بابک کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت نے سرکاری وسائل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہےتحریک انصاف نے پچھلے نو سالوں کے اندر تمام اداروں کے بورڈ میں سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو بھرتی کردیا ہے ۔حکومت ان نوجوانوں کو اداروں اور شخصیات کے خلاف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کرے گی۔ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا ٹیم کو سیاستدانوں کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ محکمہ اطلاعات کی موجودگی میں سوشل میڈیا کے لیے 1400 افراد کو بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
88 قبحہ خانوں پر چھاپوں کے دوران 417 ملزمان گرفتار
لاہور میں خاتون کو رکشہ پر ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ
13 سالہ بچے کے ساتھ بدفعلی کرنے والے دو ملزمان گرفتار
سوشل میڈیا کے ذریعے لاہور میں لڑکیاں سپلائی کرنے والے ملزمان گرفتار