کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والی ٹیم کی واپسی میں تاخیر کے باعث سرچ آپریشن شروع

0
22

کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والی ٹیم کی واپسی میں تاخیر کے باعث سرچ آپریشن شروع

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کی سربراہی میں کے ٹو کی چوٹی سر کرنے والی ٹیم کی واپسی میں تاخیر کے باعث سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔

علی سدپارہ اور ٹیم کو کے ٹو کی انتہائی بلندی سے رات 2 بجے تک کیمپ پہنچنا تھا۔ذرائع کے مطابق علی سدپارہ اور ٹیم سے مواصلاتی رابطہ کل سے منقطع ہے، ٹیم مقررہ وقت سے کئی گھنٹے بعد بھی کیمپ تھری واپس نہیں پہنچ سکی۔

نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ کوہ پیماؤں کی واپسی میں کئی گھنٹوں کی تاخیر کے باعث دو آرمی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔گزشتہ روز ایک غیر ملکی کوہ پیما واپسی پر رسی ٹوٹنے کے باعث گر کر ہلاک بھی ہو گیا تھا۔

قبل ازیں ہاکستانی کوہ پیماعلی سدپارہ نے کے ٹوسر کرلیا ، محمدعلی سد پارہ نے کے ٹو کی چوٹی پرسبز ہلالی پرچم لہرادیا، کے ٹو کی چوٹی پر قومی پرچم شام 5 بجے کے قریب لہرایا گیا۔محمد علی سدپارہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ الحمداللہ ! دُنیا کی دوسری بڑی کوہ پیما سرکرکے پاکستانی پرچم لہرادیا ، میں بطور پہلا پاکستانی کوہ پیما جس نے سرد موسم میں یہ اعزاز حاصل کیا ! اب دُنیا بھر میں اپنے ملک اور اپنے علاقے سکردو کا نام روشن کروں گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کو موسم سرما میں سر کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا ۔ نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے 31 دسمبر 2020ء سے اپنے مہم جوئی کا آغاز کیا تھا اور 16 جنوری 2021ء کو دن کے وقت دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کا اعلان کیا۔

گلگت بلتستان حکومت نے پہلی بار موسم سرما میں ‘کے ٹو’ سر کرنیکا ریکارڈ قائم کرنیکی تصدیق کرتے ہوئے نیپالی حکومت کی کاوشوں کو سرمائی مہم جوئی کے لیے حوصلہ مند قرار دیا ۔

کے ٹو 8611 میٹر کی بلندی کیساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کو ’سیویج ماؤنٹین‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس چوٹی کو پہلی مرتبہ اطالوی کوہ پیما اچیل کمپگنونی نے 1954ء میں سر کیا تھا۔کے ٹو کو سر کرنیکی کوشش میں ابتک 86 کوہ پیما اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ آج سے قبل صرف 450 کوہ پیما ہی اس کو سر کرنے میں کامیاب ہوئے تاہم ان میں سے کوئی بھی کوہ پیما موسم سرما میں یہ چوٹی سر نہیں کر سکا تھا۔

Leave a reply