کرد جنگجوؤں کے خلاف آپریشن فضائی کارروائی تک محدود نہیں رہے گا،ترک صدر

Turkey's President Recep Tayyip Erdogan talks to members of his ruling Justice and Development Party (AKP), in Ankara, Turkey, Friday, Oct. 26, 2018. The Saudi officials who killed journalist Jamal Khashoggi in their Istanbul consulate must reveal the location of his body, Erdogan said Friday in remarks that were sharply critical of the kingdom's handling of the case. (Presidential Press Service via AP, Pool)
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ہمارے سپاہی ٹینکوں کے ساتھ کرد جنگجوؤں پر یلغار کریں گے۔
باغی ٹی وی :عالمی خبررساں دارے کے مطابق ترک صدر نےمنگل کے روز کہا کہ ان کے ملک کی زمینی افواج شام میں کرد جنگجووں کو نشانہ بنائیں گی۔
اردوان نے شمال مشرقی ترکیہ میں اس بارے میں کہا کہ ہم چند دنوں سے دہشت گردوں کواپنے جہازوں کے ذریعے دیکھ رہے رہے ہیں۔ اللہ نے چاہا تو ہم دہشت گردوں کواب اپنے سپاہیوں اور ٹینکوں سے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
ترک صدر اس سے پہلے بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ کرد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن فضائی کارروائی تک محدود نہیں رہے گااس آپریشن میں زمینی افواج کو بھی شامل کیا جائے گا۔
واضح رہے پیرکے روز کردوں کی اس مسلح ملیشیا نے کارروائی کر کے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا، یہ ترک فضائیہ کی بمباری کے بعد کیا گیا، اس سے پہلے ایک ہفتہ قبل استنبول میں بم دھماکے کیے گئے تھے۔
سعودی عرب سے اپ سیٹ شکست کے بعد لیونل میسی کا بیان سامنے آ گیا
دوسری جانب سیرین ڈیموکریٹک فورسز کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی حالیہ بمباری کے نتیجے میں 15 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم ترک وزیر دفاع نے کہا کہ یہ کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ترکیہ کی کارروائیوں سے داعش کے خلاف جنگی اہداف متاثر ہوں گے۔
ترجمان نے کہا امریکہ نے اپنی اس تشویش سے ترکیہ کو آگاہ کر دیا گیا ہےترکیہ کو ان کارروائیوں کے نہ کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ اسی طرح ہم نے شام میں اپنے شراکت داروں سے بھی کہا ہے کہ وہ حملوں کو تیز نہ کریں۔
واضح رہے سیرین ڈیموکریٹک فورس اور وائی پی جی امریکی اتحادیوں میں شامل ہیں۔ جبکہ ترکی کے ساتھ ان کی گہری دشمنی ہے۔