کرہ ارض شمسی طوفان کی لپیٹ میں، سیٹلائٹس، پاور گرڈ، اور خلائی اسٹیشنز بھی خطرے میں
کرہ ارض اس وقت ایک شدید شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے، جو سیارے کی ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ سورج سے اُٹھنے والا جیو میگنیٹک طوفان زمین کے قریب پہنچنے لگا ہے، جس کے باعث سیٹلائٹس، پاور گرڈز، اور خلائی اسٹیشنز کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اسلام آباد نے اس سلسلے میں سورج کی سطح کی خصوصی تصاویر جاری کی ہیں تاکہ عوام کو اس اہم مسئلے سے آگاہ کیا جا سکے۔ترجمان سپارکو کے مطابق، اس وقت تین بڑے کورونل ماس ایجیکشنز (CMEs) سیارہ زمین کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ان میں سے پہلے دو ایم کلاس سولر فلیئرز 7 اگست کو جاری ہوئے تھے۔ ابتدائی CMEs نسبتاً معمولی تھے، تاہم تیسرا X1.3-کلاس سولر فلئیر ان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ مزید M-کلاس فلیئرز بھی سورج کی سطح سے جاری ہوئے ہیں، جو اس طوفان کی شدت میں اضافے کا اشارہ دیتے ہیں۔ترجمان سپارکو نے خبردار کیا ہے کہ سورج کی سطح سے اُٹھنے والی جیو میگنیٹک لہروں کے اثرات اگلے تین سے چار دن تک زمین پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ یہ طوفان گزشتہ ایک دہائی کے دوران سب سے بڑی شمسی سرگرمی کی نشاندہی کرتا ہے، اور اس کے اثرات دنیا بھر میں مختلف سطحوں پر نظر آ سکتے ہیں۔
شمسی طوفان کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں مشکلات کا سامنا کیا جا سکتا ہے: شمسی طوفان کے دوران پاور گرڈز کی خرابیاں یا بلیک آؤٹ ہو سکتے ہیں، جو کہ بجلی کی فراہمی میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ سیٹلائٹس جو زمین کے مدار میں گردش کر رہے ہیں، ان کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے یا وہ مکمل طور پر غیر فعال ہو سکتے ہیں۔ سیلولر فون اور جی پی ایس نیٹ ورک بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے کمیونیکیشن اور نیویگیشن میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔اس طوفان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ماہرین نے مختلف احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔ سیٹلائٹس اور پاور گرڈز کے نظام کی نگرانی اور حفاظتی تدابیر کو بہتر بنایا جانا چاہیے، اور خلائی اسٹیشنز کو شمسی طوفان کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات جانے چاہئے،یہ شمسی طوفان ایک یاد دہانی ہے کہ قدرتی اثرات ہماری ٹیکنالوجی اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر بڑے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ سائنسدانوں اور ماہرین کو اس طوفان کی شدت اور ممکنہ اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم اس کے ممکنہ نقصانات سے بچ سکیں اور اپنے بنیادی ڈھانچے کو محفوظ رکھ سکیں۔