لوئر کرم میں قبائل کے دو مورچوں کو امن معاہدے کے تحت مسمار کر دیا گیا ہے۔ خارکلی اور بالش خیل کے علاقوں میں فریقین کے ایک ایک بنکر کو منہدم کر دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے 14 نکات میں بنکرز کی مسماری بھی شامل تھی اور تمام نکات پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ اس معاہدے کے تحت کیا گیا ہے جو مقامی قبائل کے درمیان امن کی بحالی کے لیے طے پایا تھا۔واضح رہے کہ کرم میں بنکرز کو ختم کرنے کا فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا، اور یہ شق فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدے میں بھی شامل تھی۔ اس معاہدے کا مقصد علاقے میں دیرپا امن قائم کرنا اور دہشت گردی یا غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے بنائے گئے مورچوں کو ختم کرنا تھا۔
دوسری جانب، ٹل سے پاراچنار تک مرکزی شاہراہ گزشتہ 100 روز سے ہرقسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے۔ اس شاہراہ کی بندش کے سبب اشیائے ضروریہ کی فراہمی میں شدید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں، جس سے مقامی افراد کو روزمرہ کی زندگی میں پریشانی کا سامنا ہے۔پاراچنار میں شاہراہ کی بندش کے خلاف پیر کے روز شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال میں مقامی دکانداروں اور کاروباری افراد نے حصہ لیا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور ڈرگ ڈیلرز ایسوسی ایشن نے بھی راستوں کی بندش کے خلاف احتجاجاً ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔شاہراہ کی بندش نے مقامی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے اور عوامی سطح پر یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر راستوں کو کھولا جائے تاکہ اشیائے ضروریہ کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور لوگوں کو مشکلات سے بچایا جا سکے۔