ہمارے ملک میں مداخلت کیوں:کویت نے امریکی سفیرکوطلب کرکےسخت پیغام بھیج دیا
کویت:کویت نے بڑا دل کرکے امریکہ کو دن میں تارے دکھا دیئے ،اطلاعات ہیں کہ کویت میں امریکی مداخلت پر کویتی حکومت نے ملک میں موجود امریکی سفیر کو طلب کرکے وضاحت بھی مانگی ہے اور احتجاج بھی کیاہے ،
اس حوالے سے کویتی وزارت خارجہ نے کہا کہ کویت نے جمعرات کو امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایل جی بی ٹی(ہم جنس پرستوں) کے حقوق کے لیے حمایت کا اظہار کرنے والے ٹویٹس پر ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار کو طلب کیا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے کل یعنی جمعرات کی صبح ایک ٹویٹ میں کویت میں امریکی سفارت خانے نے LGBT(ہم جنس پرستوں ) حقوق کی حمایت میں صدر جو بائیڈن کے پیغام کو شیئر کرتے ہوئے خوشی کا اظہار بھی کیا تھا اوراس پیغام کوایک خاموش حمایت بھی قراردی تھا ۔
ہم جنس پرستوں کی خواہشات اوران کے مطالبات کا دفاع کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ "تمام انسانوں کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ سلوک کیا جانا چاہئے اور انہیں بغیر کسی خوف کے زندگی گزارنے کے قابل ہونا چاہئے چاہے وہ کوئی بھی ہو یا جس سے محبت کرتا ہو،”
اس ٹویٹ میں یہ بھی پیغام دیا گیا تھا کہ امریکی صدر ہم جنس پرستوں کے حقوق کا داعی ہے اور وہ یہ حقوق لے کردے گا
کویت میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے کی گئی ٹویٹ کے پیغام کوآڑے ہاتھوںلیا ، کویت کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ میں شیئر کیے گئے جذبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے امریکی ناظم الامور جیمز ہولٹسنائیڈر کو طلب کیا ہے اور انہیں اس پوسٹ کو مسترد کرنے کا پیغام بھی دیا ہے اور آئندہ کسی قسم کی مداخلت سے منع بھی کیا ہے
“All human beings should be treated with respect and dignity and should be able to live without fear no matter who they are or whom they love.” @POTUS is a champion for the human rights of #LGBTQI persons. #Pride2022 #YouAreIncluded pic.twitter.com/gdPPBDlHZH
— U.S. Embassy Kuwait (@USEmbassyQ8) June 2, 2022
وزارت خارجہ نے 1961 کے سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میمورنڈم میں "ریاست کویت میں نافذ قوانین اور ضوابط کا احترام کرنے کے لیے سفارت خانے کی ضرورت اور اس طرح کے ٹویٹس شائع نہ کرنے کی ذمہ داری پر زور دیا گیا ہے۔”
لندن، انگلینڈ میں واقع ایک غیر منافع بخش تنظیم، ہیومن ڈگنیٹی ٹرسٹ کے مطابق، کویت میں، مردوں کے درمیان ہم جنس کی جنسی سرگرمی کو جرم قرار دیا جاتا ہے، جس کی سزا میں زیادہ سے زیادہ سات سال قید کی سزا بھی شامل ہے۔